بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات کے پیسوں سے مدرسے میں سولر سسٹم لگانا


سوال

زکوۃ کے پیسوں سے کسی مدرسہ میں سولر سسٹم لگوایا جاسکتا ہے؟

جواب

زکات کی ادائیگی کے درست ہونے کے لیے کسی غریب مستحقِ زکات شخص کو زکات کے پیسوں کا مالک بنا کر دینا ضروری ہے، کسی خیر کے کام میں پیسے لگاد ینے سے زکات ادا نہیں ہوگی، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مدرسہ میں سولر سسٹم لگانے کی صورت میں زکات ادا نہیں ہوگی۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"ويشترط أن يكون ‌الصرف (‌تمليكا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد و) لا إلى (كفن ميت وقضاء دينه).

(قوله: تمليكا) فلا يكفي فيها الإطعام إلا بطريق التمليك ولو أطعمه عنده ناويا الزكاة لا تكفي ط وفي التمليك إشارة إلى أنه لا يصرف إلى مجنون وصبي غير مراهق إلا إذا قبض لهما من يجوز له قبضه كالأب والوصي وغيرهما ويصرف إلى مراهق يعقل الأخذ كما في المحيط قهستاني وتقدم تمام الكلام على ذلك أول الزكاة."

(كتاب الزكاة، ج:2، ص:344، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509101872

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں