بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوٰة کے مسائل


سوال

1۔ میرا سوال زکوٰةۃسے متعلق ہے، 21جون کو رقم پہ سال پورا ہوتا ہے۔ میں نے پچھلے سال زکوٰةۃکے پیسے مئی میں پاکستان بھیج دیے تھے یعنی جلدی۔میں ایک جگہ پارٹ ٹائم کام کرتا ہوں اورکام کے پیسے لیتا ہوں۔ آدھے سے زیادہ کام کرلیا ہے لیکن پیسے ابھی نہیں لیے۔ جو پیسے مجھے ملیں گےان کی قیمت ایک لاکھ سے زیادہ ہے، امید ہے کہ آدھے پیسے جلد مل جائیں اگر میں 1جون 2009 کوزکوٰةۃکے پیسے الگ کرکے پاکستان بھیج دیتا ہوں تو کیا اس رقم کو شامل کرنا ہوگا ؟2۔ میں جہاں فل ٹائم جاب نوکری کرتا ہوں وہاں میری تنخواہ 20،21 یا 22 جون کو بینک اکاؤنٹ میں آجائے گی ، کیا اس رقم کو بھی زکوٰة میں شامل کرنا ہوگا ؟

جواب

زکوٰةقمری سال کے حساب سے واجب ہوتی ہے اور قمری سال شمسی سال سے تقریباً دس دن چھوٹا ہوتاہے ، اس لحاظ سے 11جون کو آپ کے مال پر سال پورا ہوجاتا ہے۔ 11جون سے پہلے جورقم ہاتھ آجائے اپنے دیگر احوال کے ساتھ ملاکراس کی زکوٰةاداکردیں۔ اگر 21جون چاند کے اعتبار سے سال پورا ہونے کی تاریخ ہوتو پھر 21جون سے پہلے جو رقم بصورت تنخواہ یا اجرت آپ کو وصول ہوجائے گی اس پر اس سال زکوٰةکی ادائیگی واجب ہوگی ۔ خلاصہ یہ ہے کہ سال مکمل ہونے سے پہلے جو تنخواہ نہیں ملی اس پرزکوٰةواجب نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200127

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں