مدرسہ جس میں غیر رہائشی بچے ہوں اور اس کا کوئی آمدنی کا ذریعہ نہ ہو تو زکوٰۃ سے اس کے اساتذہ اور دیگر کاموں میں زکوٰۃ استعمال کر سکتے ہیں؟
صورت مسئولہ میں مذکورہ مدرسہ محلے کا مدرسہ ہے ،جس میں مقامی بچے پڑھتے ہیں، مسافر طلباء رہائش پذیر نہیں تو زکاۃ و صدقات واجبہ کا مصرف نہ ہونے کی وجہ سے مدرسے والوں کا زکات وصول کرنادرست نہیں ، اور نہ ہی زکات کی رقم سے اساتذہ کو تنخواہ دینا اور دیگر کاموں میں لگانا جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر...الخ"
(باب مصرف الزکوۃ والعشر، ج: ۲، صفحہ: ۳۴۴، ط: ایچ، ایم، سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(منها الفقير) وهو من له أدنى شيء وهو ما دون النصاب أو قدر نصاب غير نام وهو مستغرق في الحاجة...الخ"
(الباب السابع في المصارف، ج: ۱، صفحہ: ۱۸۷، ط: رشیدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509101139
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن