بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مقامی غیر رہائشی مدرسے والوں کے لیے زکات کی وصولی کا حکم


سوال

مدرسہ جس میں غیر رہائشی بچے ہوں اور اس کا کوئی آمدنی کا ذریعہ نہ ہو تو زکوٰۃ سے اس کے اساتذہ اور دیگر کاموں میں زکوٰۃ استعمال کر سکتے ہیں؟

جواب

صورت مسئولہ  میں مذکورہ مدرسہ   محلے کا مدرسہ ہے ،جس میں مقامی بچے پڑھتے ہیں،  مسافر طلباء رہائش پذیر نہیں تو زکاۃ و صدقات واجبہ کا مصرف نہ ہونے کی وجہ سے مدرسے والوں کا زکات وصول کرنادرست نہیں ، اور نہ ہی زکات کی رقم سے اساتذہ کو تنخواہ دینا اور دیگر کاموں میں لگانا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر...الخ"

(باب مصرف الزکوۃ والعشر، ج: ۲، صفحہ: ۳۴۴، ط: ایچ، ایم، سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(منها الفقير) وهو من له أدنى شيء وهو ما دون النصاب أو قدر نصاب غير نام وهو مستغرق في الحاجة...الخ"

(الباب السابع في المصارف، ج: ۱، صفحہ: ۱۸۷، ط: رشیدية)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509101139

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں