بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پرائم منسٹر کورنا وائرس فنڈ میں زکاۃ دینا


سوال

پرائم منسٹر کورنا وائرس فنڈ میں زکاۃ دے سکتے ہیں اور کیا اس سے زکات ادا ہوجائے گی؟

جواب

زکاۃ کے لیے ضروری ہے کہ وہ مستحق فرد کو  بلاعوض مالک بنا کر دی جائے، اس سے کسی غیر مستحق  جیسے امیر شخص کا علاج کرنا یا کسی غیر مسلم کا علاج کرنا یا مسلمان فقیر کو مالک بنائے بغیر علاج کرنا یا علاج کی کوئی مشین وغیرہ خرید نا جائز نہیں ہے۔ زکاۃ ایسی جگہ دینا ضروری ہے جہاں زکاۃ کی جملہ شرائط کا لحاظ رکھا جائے ۔

 مذکورہ فنڈ میں زکاۃ کو کن اصولوں کے تحت استعمال کیا جاتا ہے، ہمیں اس کے بارے میں علم نہیں ہے،  اگر  مسلمان غیر سید مستحقِ زکاۃ فرد کو زکاۃ کا مالک بناکر رقم دی جاتی ہو تو  اس میں زکاۃ کی رقم ادا کرنا درست ہوگا۔ 

اور اگر مذکورہ  فنڈ سے  مستحق، غیر مستحق ، مسلمان ،غیر مسلم کی تمییز  کیے بغیر  رقم دی جاتی ہو  یا اس سے ہسپتال، شفاخانے کے اخراجات اور دیگر رفاہی کام بھی کیے جاتے ہوں تو  اس میں  زکاۃ  کی رقم دینا درست نہیں ہوگا، لہذا جب تک کرونا ریلیف فنڈ  سے  زکاۃ کی مد اور اس کے مصارف کا مستقل شفاف نظام معلوم نہ ہو اس میں زکاۃ کی رقم نہ دی جائے، بلکہ زکاۃ کی رقم خود مستحق تلاش کرکےاسے  یا کسی مستند دینی ادارے کو  دی جائے۔

البتہ صدقات و خیرات اور عطیات سے مذکورہ فنڈ میں تعاون کیا جاسکتاہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200830

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں