بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جُمادى الأولى 1446ھ 14 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات بتا کر دینا ضروری ہے ؟


سوال

کیا زکات دیتے وقت زکات  کی تصریح ضروری ہے ؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں زکات   کی رقم دیتے وقت دل میں زکات  دینے کی نیت کرنا یا اس رقم کو زکات کی نیت سے الگ کرنا ضرورری ہے،  زکات کہہ کر دینا  ضروری نہیں ہے، بلکہ وہ رقم مستحقِ زکات  کو ہدیہ وغیرہ کہہ کر بھی دی جاسکتی ہے،البتہ اگر کسی ادارے کو زکوۃ کی رقم وغیرہ دی جا رہی ہےتو اس کی صراحت کرنا ضروری ہے تا کہ ادارہ والے زکوۃ کو زکوۃ کے مصرف میں صرف کریں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ومن أعطى مسكينا دراهم وسماها هبة أو قرضا ونوى الزكاة فإنها تجزيه، وهو الأصح هكذا في البحر الرائق ناقلا عن المبتغى والقنية".

(کتاب الزکات،ج:1،ص:171،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505102137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں