بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکوٰۃ ادا نہ کرنے والوں کو اجتماعی قربانی میں شریک کرنا


سوال

جومرد یا عورت زکٰوة ادا نہیں کرتے ،اس کے ساتھ اجتماعی قربانی کرنا کیسا ہے؟

جواب

زکوٰۃ فرض ہونے کے بعد اس کو ادا نہ کرنے پر قرآن وحدیث میں بڑی سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں،   قرآن مجید کی ایک  آیتِ شریفہ ہے جس کا ترجمہ ہے :

’’ جو لوگ سونا یا چاندی جمع کرکے رکھتے ہیں اور ان کو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے (یعنی زکاۃ نہیں نکالتے) سو آپ ان کو ایک بڑے دردناک عذاب کی خبر سنادیجیے، جو اس روز واقع ہوگا کہ ان (سونے وچاندی) کو دوزخ کی آگ میں تپایا جائے گا، پھر ان سے لوگوں کی پیشانیوں اور ان کی کروٹوں اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا۔ اور یہ جتایا جائے گا کہ یہ وہ ہے جس کو تم اپنے واسطے جمع کرکے رکھتے تھے۔ سو اب اپنے جمع کرنے کا مزہ چکھو‘‘۔

(سورۂ التوبہ ۳۴،۳۵)

ایک حدیث مبارک میں ہے:

”حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث ہے کہ ایک خاتون نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور ان کی بیٹی کے ہاتھ  میں سونے کے دو موٹے کنگن تھے، اسے دیکھ  کر آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تم اس کی زکوٰۃ دیتی ہو؟ اس نے جواب دیا: نہیں، آپ نے فرمایا: "کیا تم کو یہ اچھا لگے گا کہ اللہ تعالیٰ اس کے بدلے تمہیں آگ کے دو کنگن پہنائے؟ چنانچہ اس نے وہیں دونوں کنگن نکال دیے اور کہا: یہ دونوں اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں“۔

(احمد؛ ۲؍۱۷۸،۲۰۴، ابوداود؛ ۱۵۶۳، نسائی؛ ۲۴۷۹،بیہقی؛۴؍۱۴۰)

لہذا  ایسے لوگ زکوٰۃ ادانہ کرنے کی وجہ سے گناہ گار  ہیں،  لیکن اگر یہ لوگ دوسرے فرائض بجا لارہے ہیں تو اس کا فریضہ ادا ہوجائے گا، اس لیے ان کی قربانی درست ہے اور ان کو اجتماعی  قربانی میں شریک کرنا بھی درست ہے، ان کی شرکت سے دیگر لوگوں کی قربانی خراب نہیں ہوگی، کیوں کہ زکوٰۃ ادا نہ کرنے سے تمام مال حرام نہیں ہوتا، ہاں جتنی مقدار زکوٰۃ واجب ہے وہ  مستحق تک پہنچانا ان پر فرض ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201094

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں