بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زکات ، صدقات ، فطرات مدارس دینیہ میں دینا


سوال

بندہ ایک دینی ادارے کے ساتھ منسلک ہے، جس میں چند طلبہ رہائشی ہیں ،  آیا ایسا ادارہ  زکوۃ ،  صدقات فطرہ،  اور چرم قربانی کا مستحق ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ دینی ادارے میں رہائشی طلبہ ہیں ، ادارہ ان کے کھانے ،پینے ، رہائش اور دیگر ضروریات کا بندو بست کرتا ہے تو مستحق زکوۃ طلبہ کی ضروریات کے لیے اس ادارے کا زکوٰۃ، صدقات ، فطرہ اور چرمِ قربانی وصول کرنا جائز ہے ، نیز زکوۃ کو اس کے صحیح مصرف پر خرچ کرنا لازم ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

''ولو خلط زكاة موكليه ضمن وكان متبرعاً، إلا إذا وكله الفقراء ، (قوله: إذا وكله الفقراء)؛ لأنه كلما قبض شيئاً ملكوه وصار خالطاً مالهم بعضه ببعض ووقع زكاة عن الدافع''.

(کتاب الزکاۃ، ج: 2، ص: 269، ط: سعید)

فتاوى شامى ميں ہے:

"(وكره) (ذبح الكتابي) وأما المجوسي فيحرم لأنه ليس من أهله درر (ويتصدق بجلدها أو يعمل منه نحو غربال وجراب) وقربة وسفرة ودلو (أو يبدله بما ينتفع به باقيا) كما مر (لا بمستهلك كخل ولحم ونحوه) كدراهم (فإن) (‌بيع ‌اللحم أو الجلد به) أي بمستهلك (أو بدراهم) (تصدق بثمنه) ومفاده صحة البيع مع الكراهة، و عن الثاني باطل لأنه كالوقف مجتبى. (و لايعطى أجر الجزار منها) لأنه كبيع واستفيدت من قوله عليه الصلاة والسلام «من باع جلد أضحيته فلا أضحية له» هداية."

(كتاب الأضحیة،ج: 6، ص: 328، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501100452

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں