زکوٰۃ کب تک ادا کر سکتا ہوں جو نکالی ہو؟
صورتِ مسئولہ میں جتنی زکاۃ لازم ہے، اور اس کو جلد از جلد ادا کردینا چاہیے، کیوں کہ زکاۃ دینی فریضہ ہے اور اس سے جلد از جلد سبک دوشی بہترہے۔اگر کل رقم یک مشت نہ ہو تو تھوڑی تھوڑی کرکے واجب مقدار ادا کرسکتے ہیں۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وتجب على الفور عند تمام الحول حتى يأثم بتأخيره من غير عذر، وفي رواية الرازي على التراخي حتى يأثم عند الموت، والأول أصح كذا في التهذيب."
(الفتاوي الهندية، كتاب الزكاة،الباب الأول في تفسير الزكاة، 170/1، رشيدية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144309101073
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن