بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بچوں کے نام کی ہوئی بکریوں میں زکات کا حکم


سوال

ایک شخص کے پاس 400 بکریاں ہیں، اور اس بندے کے 9 بیٹے ہیں بکریوں میں سے ہر ایک کے نام پر کچھ کچھ ہے، اور وہ بندہ (باپ)ان بکریوں میں مکمل تصرف کرسکتا ہے، یعنی بیچ سکتا ہے ذبح کرسکتا ہے ،لیکن زکوٰۃ دینے کے وقت کہتاہے کہ ان میں زکوٰۃ نہیں ہے کیونکہ ہر بیٹے کے پاس اتنی بکریاں ہیں جو نصاب کو نہیں پہنچتیں، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا ان بکریوں میں زکوٰۃ واجب ہوگی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً  والد نے مذکورہ بکریاں اپنے بیٹوں کے صرف نام کی ہیں، انہیں باقاعدہ ہبہ کر کے  مالکانہ قبضہ نہیں  دیا ہے تو مذکورہ بکریاں والد کی ملکیت ہیں، اور نصاب پورا ہونے کی بنا پر ان میں زکوٰۃ فرض ہے، 400 بکریوں میں چار ایسی بکریاں دینا فرض ہے جن کی عمر ایک سال سے زائد  ہو۔

واضح رہے کہ یہ جواب اس صورت میں ہے جب کہ نو بیٹوں میں کوئی نابالغ بیٹا نہ ہو،  اگر بیٹوں میں نابالغ بیٹے بھی ہیں تو   والد نے جو بکریاں ان نابالغ بیٹوں کے نام کی ہیں  وہ بکریاں والد کی ملکیت سے نکل کر ان نابالغ بیٹوں کی ملکیت میں آچکی ہیں، اس لیے والد پر ان نابالغ بیٹوں کی بکریوں کی زکوٰۃ فرض نہیں ہے،  لیکن ان میں تصرف کرنے کا حق نہیں ہوگا، باقی اس کے علاوہ جتنی بکریاں ہیں اگر وہ نصاب تک پہنچتی ہیں تو  ان کی زکوٰۃ والد کے ذمے فرض ہے۔

الدر المختار مع رد المحتار  میں ہے:

"وفي أربعمائة أربع شياه) وما بينهما عفو (ثم) بعد بلوغها أربعمائة (في كل مائة شاة) إلى غير نهاية (ويؤخذ في زكاتها) أي الغنم (الثني) من الضأن والمعز (وهو ما تمت له سنة."

(كتاب الزكاة، باب زكاة الغنم، ج:2، ص:281، ط:سعيد)

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله وهبة الأب لطفلة تتم بالعقد) لأن قبض الأب ينوب عنه."

(كتاب الهبة، هبة الاب لطفله، ج:7، ص:288، ط:دار الكتاب الاسلامي)

درر الحکام میں ہے:

"(المادة 96) : لا يجوز لأحد أن يتصرف في ملك الغير بلا إذنه هذه المادة مأخوذة من المسألة الفقهية (لا يجوز لأحد التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته) الواردة في الدر المختار."

(المقالة الثانية في القواعد الفقهية الكلية، ج:1، ص:96، ط:دار الجيل)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404100536

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں