مرد کے زیر ناف بال کی صفائی کا سنت طریقہ کیا ہے؟ اور کیا اس کو اکھیڑنا چاہیے یا مونڈوانا چاہیے؟
زیر ناف بالوں کو کاٹنا واجب ہے،اس کا مقصد نجاست سے اچھی طرح پاکی اور صفائی حاصل کرنا ہے۔ چالیس دن تک یا اس سے زائد بلاوجہ چھوڑنا مکروہ ہے۔ اس کی حد ناف کے نیچے پیڑو کی ہڈی سے لے کر شرم گاہ اور اس کے آس پاس کا حصہ، خصیتین، اسی طرح پاخانہ کے مقام کے آس پاس کاحصہ اور رانوں کا صرف وہ حصہ جہاں نجاست ٹھہرنے یا لگنے کا خطرہ ہو، یہ تمام بال کاٹنے کی حد ہے۔
ان تمام بالوں کی صفائی مسنون ہے۔
باقی مرد کے حق میں زیرِ ناف بال کاٹنے کے لیے بلیڈ یا استرے کا استعمال اولیٰ ہے، اور طبی اعتبار سے بھی یہی بہترہے، تاہم اگر عذر ہو تو باریک مشین یا کریم وغیرہ کے استعمال میں حرج نہیں ہے، اکھیڑنے میں تکلیف کا امکان ہے، اور اس کی ضرورت نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201667
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن