بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زیر ناف بال چالیس دن تک نہ کاٹنا مکروہ تحریمی ہے


سوال

میں زیرناف بال ریزر بہ آسانی سے دست یاب نہ ہونے کی وجہ سے نہیں کاٹ سکا  اور چالیس دن سے زیادہ ہوگئے اور نماز بھی ایسی حالت میں پڑھ لی تو میرا یہ عمل کیسا ہے  ؟

جواب

واضح ہو کہ چالیس دن سے زیادہ زیر ناف بال نہ کاٹنا مکروہِ  تحریمی ہے،  جس سے آدمی گناہ گار ہوجاتا ہے۔ 

صورتِ  مسئولہ  میں اگر آسانی سے  ریزر  دست یاب نہیں ہوا تو آپ کو اس کے بارے میں فکر کرتے ہوئے مزید کوشش کرنی  چاہیے تھی؛ تاکہ اس مکروہ عمل سے بچ جاتے۔ بہر حال، اب اپنے عمل پر توبہ و استغفار کریں اور آئندہ اس میں غفلت سے بچیں۔ جو نمازیں ادا کرلی ہیں وہ ادا ہوگئی ہیں ،ان کی قضا  کی ضرورت نہیں۔

صحيح مسلم (1 / 222):

"عن أنس بن مالك، قال: - قال أنس - «وقت لنا في قص الشارب، وتقليم الأظفار، ونتف الإبط، وحلق العانة، أن لانترك أكثر من أربعين ليلةً»."

ترجمہ : حضرت  انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ ہمارے لیے مونچھیں کتروانے، ناخن کاٹنے، بغلوں کے بال اکھیڑنے اور زیر ناف بال مونڈنے میں مدت مقرر کی گئی ہے کہ ہم چالیس دن سے زیادہ نہ چھوڑیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 406):

"(و) يستحب (حلق عانته وتنظيف بدنه بالاغتسال في كل أسبوع مرة) والأفضل يوم الجمعة، وجاز في كل خمسة عشرة، وكره تركه وراء الأربعين، مجتبى.

 (قوله: وكره تركه) أي تحريماً لقول المجتبى: ولا عذر فيما وراء الأربعين ويستحق الوعيد اهـ وفي أبي السعود عن شرح المشارق لابن ملك: روى مسلم عن أنس بن مالك: «وقت لنا في تقليم الأظفار وقص الشارب ونتف الإبط أن لانترك أكثر من أربعين ليلةً». وهو من المقدرات التي ليس للرأي فيها مدخل فيكون كالمرفوع اهـ".

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144208201461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں