بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ظاہراً تندرست نظر آنے والے جانور کی قربانی کاحکم


سوال

ہمارے گھر میں ایک گائے ہے، وہ کچھ دنوں سے بیمار تھی، اب وہ صحت یاب ہے، لیکن اب وہ صرف سبز گھاس(جس کو ہم شوتل کہتے ہیں) کھاتی ہے،باقی بھوس وغیرہ نہیں کھاتی، اس کھانے کی وجہ سے وہ ہر روز دست کرتی ہے، باقی ہم  اس سے دودھ نکالتے ہیں ،اور وہ ایسے ٹھیک نظر آتی ہے، کیا ہم اس کو اپنے گھر میں قربانی کے لیے استعمال کر سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ قربانی  کا جانور اگرایسا بیمار ہوجائے  کہ وہ کم زوری  اور  لاغر پن کی وجہ سے قربانی کی جگہ  تک اپنے پاؤں پر چل کر نہیں جا سکتا، تو ایسے بیمار  جانور کی قربانی کرنا درست نہیں ہے،لیکن اگر ایسا بیمار نہ ہو اور اپنے پاؤں پر چل سکتا ہو، تو ایسی بیماری قربانی کے لیے مانع نہیں ہے،ایسے جانور کی قربانی کرنا درست ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ جانور جس کوصرف دست کی بیماری کی شکایت ہے ،اور دیکھنے میں وہ تندرست نظر آتاہے،یہ اس کی قربانی کے لیے مانع نہیں ہے،اور مذکورہ جانور کی قربانی کرنا درست ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(لا) (بالعمياء والعوراء والعجفاء) المهزولة التي لا مخ في عظامها (والعرجاء التي لا تمشي إلى المنسك) أي المذبح، والمريضة البين مرضها". 

(کتاب الأضحیة،ج:6،ص:323،ط:سعید)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"(وأما صفته) : فهو أن يكون سليما من العيوب الفاحشة، كذا في البدائع."

( كتاب الأضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب،ج:5،ص:297،ط:دار الفكر)

وفیہ ايضاً:

"ومن المشايخ من يذكر لهذا الفصل أصلا ويقول: كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية، وما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع، ثم كل عيب يمنع الأضحية ففي حق الموسر يستوي أن يشتريها كذلك أو يشتريها وهي سليمة فصارت معيبة بذلك العيب لا تجوز على كل حال، وفي حق المعسر تجوز على كل حال، كذا في المحيط."

(كتاب الأضحية، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب،ج:5،ص:299،ط:دار الفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411100316

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں