بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زعفران والے پانی سے وضو کا حکم


سوال

اگر زعفران اور زعفران جیسی سخت چیزوں کو پانی میں ملایا جائے تو رنگ، بو اور ذائقہ بھی بدل جائے گا، کیا اس سے وضو کرنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ زعفران اور اس جیسی کسی بھی پاک چیز  کا پانی کےساتھ   مل جانے  کے باجود بھی اس پانی سے وضو کرسکتے ہیں (اگرچہ اوصاف تبدیل ہوچکے ہوں)،  ا لبتہ  شرط یہ ہے کہ وہ پاک چیز کی اتنی مقدار میں ملاوٹ ہوئی ہو کہ جس سے  پانی کی طبیعت یعنی پتلاپن اور بہاؤ باقی رہے ، اگر ملاوٹ اتنی ہو كہ پانی كی طبيعت بد ل جائے، يعني گاڑھا پن آجائے یا بہاؤ میں فرق آجائے، تو پھر اس سے وضو یا غسل جائز نہیں ہے۔ 

الفقہ الإسلامی وأدلتہ ميں ہے:

"وتجوز الطهارة بماء خالطه شيء طاهر، فغيَّر أحد أوصافه، كماء السيل (المَدّ) والماء الذي يختلط به الأشنان والصابون والزعفران، ما دام باقياً على رقته وسيلانه، لأن اسم الماء باق فيه، ولا يمكن الاحتراز عن هذه الأشياء التي تختلط بالماء، كالتراب والأوراق والأشجار، فإن صار الطين غالباً، وماء الصابون أو الأشنان ثخيناً، وماء الزعفران صبْغاً، لا تجوز به الطهارة."

(‌‌الباب الأول: الطهارات، ‌‌الفصل الأول: الطهارة، ج:1، ص:244، ط:دار الفكر)

البنایہ شرح الہدایہ میں ہے:

"ويعتبر فيه الغلبة بالأجزاء، فإن كانت أجزاء الماء غالبة ويعلم ذلك ببقائه على رقته جاز الوضوء به، وإن كانت أجزاء المخلوط غالبة بأن صار ثخينا زال عنه رقته الأصلية لم يجز."

(کتاب الطھارات، ‌‌باب الماء الذي يجوز به الوضوء وما لا يجوز، ج:1، ص:68، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101032

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں