بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 جمادى الاخرى 1446ھ 07 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ضعیف احادیث میں وارد فضیلت یا وعید پر یقین کرنا


سوال

فضائلِ اعمال میں جو ضعیف احادیث ہیں تو ان کے متعلق کیا یہ کہا جاسکتا ہے کہ ان میں موجود فضائل یا وعیدوں پر یقین کرنا ضروری ہے؟(اگرچہ یہ فضائل ضعیف احادیث میں وارد ہیں)

جواب

ضعیف احادیث  میں موجود فضائل یا وعیدوں پر یقین کرنا  ضروری نہیں، اس لیے کہ   ضعیف احادیث پر عمل کرنے کی شرائط میں سے ایک شرط یہ  بھی ہے کہ اس حدیث میں وارد فضلیت یا وعید  کے ثابت ہونے کا مکمل یقین نہ کیا جائے ،بلکہ احتیاطا اس پر عمل کیا جائے ۔

وفي تدريب الراوي في شرح تقريب النواوي:

'وذكر شيخ الإسلام له ثلاثة شروط: أحدها: أن يكون الضعف غير شديد، فيخرج من انفرد من الكذابين والمتهمين بالكذب، ومن فحش غلطه، نقل العلائي الاتفاق عليه.

الثاني: أن يندرج تحت أصل معمول به.

الثالث: أن لا يعتقد عند العمل به ثبوته، بل يعتقد الاحتياط.'

(أنواع الحديث,النوع الثاني والعشرون المقلوب,فرع مسائل تتعلق بالضعيف,1/ 351 ط: دار طيبة)

وفي حاشية ابن عابدين   :

'شرط العمل بالحديث الضعيف عدم شدة ضعفه، وأن يدخل تحت أصل عام، و أن لايعتقد سنية ذلك الحديث.

(قوله: و أن لايعتقد سنية ذلك الحديث) أي سنية العمل به. و عبارة السيوطي في شرح التقريب: الثالث أن لايعتقد عند العمل به ثبوته بل يعتقد الاحتياط، و قيل: لايجوز العمل به مطلقًا، و قيل: يجوز مطلقًا. اهـ. '

(رد المحتار1/ 128 ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307200014

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں