بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ذبیحہ کا سر الگ کرنے کا حکم


سوال

ذبیحہ کا پیٹ چاک کرنے سے قبل سر دھڑ سے علیحدہ کر نے کے بارے میں کیا حکم شرعی لاگو ہوتا ہے؟

جواب

ذبیحہ کا سر اس وقت الگ کرنا چاہیے جب جانور میں سے اس کی جان نکل جائےاوروہ ٹھنڈا ہو جائے،ٹھنڈا ہونے اور جان مکمل نکل جانے سے پہلے اگر اس کا سر الگ کریں گے تو یہ مکروہ ہے؛ اس لیے کہ اس سے جانور کو تکلیف ہوتی ہے، لیکن اگر جان نکل چکی ہو تو پھر پیٹ چاک کرنے سے پہلے سر الگ کرنے میں کراہت نہیں ہے۔

الجوهرة النيرة (5/ 265):
"قوله : ( ومن بلغ بالسكين النخاع أو قطع الرأس كره له ذلك وتؤكل ذبيحته ) النخاع عرق أبيض في عظم الرقبة ويكره له أيضا أن يكسر العنق قبل أن تموت وأن يخلع جلدها قبل أن تبرد". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110201367

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں