بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

زبردستی طلاق نامہ پر دستخط کروانے سے طلاق کا حکم


سوال

سائل نے اپنی بیوی کو ایک سال پہلے ایک طلاق دی پھر اس کے بعد سائل نےرجوع  کیا سائل اور اس کی بیوی ہنسی خوشی رہنے لگی، سال بعد سائل اور بیوی کا آپس میں جھگڑا ہوا سائل نے پھر دوسری طلاق دی اس کے بعد سائل کی بیوی نے سائل کو بولا کے اب تیسری طلاق بھی دے دو، سائل نےکہا کہ وہ جلد بازی اور غصے میں دی ہیں، تیسری کبھی بھی نہیں دوں گا، پھر اس کے بعد سائل کے گھر والوں اور سائل کی بیوی اور بیوی کےگھر والوں نےتحریرپر زبردستی طلاق لی،  سائل نے منہ سے طلاق نہیں کہا، یہ تحریر جرگہ کی صورت میں دباوڈال کر سائن کروائی ، کیا تیسری طلاق ہوئی کہ نہیں، سائل کی دس ماہ کی بیٹی ہے، سائل تحریر پر سائن کرنے سے انکار کر رہا تھا اس ٹائم سائل کا والد اور سائل کی بیوی کا بھائی اور بیوی کا ماموں شدید غصے میں تھے،  سائل نے سائن کرنے سے انکار کیا تو انہوں نے بولا بس تم نے سائن نہیں کیا توتمہارے ساتھ بہت برا سلوک کریں گے،  سائل کو یہ لگا اگر میں نے سائن نہ کیا تو یہ میرا سر پھوڑ دیں گے یا میرا ہاتھ پاؤں توڑ دیں گے،  آیا کے اس طرح طلاق واقعہ ہوئی یا نہیں قرآن اور حدیث کی روشنی میں فیصلہ سنا دیں، میں قسم کھا کر بولتا ہے اس ٹائم جرگہ کے سب لوگوں سے سائل کو خطرہ تھا اسی وجہ سے مجبوری میں سائن کیا اللہ کی قسم سائل نےطلاق کی نیت سے نہیں کیا، بلکہ اپنی جان بچانے  کے لیے کیا،سائل قسم کھا کر بولتا ہے اس ٹائم جرگہ کے سب لوگوں سے سائل کو خطرہ تھا، اللہ کی قسم سائل نےدستخط طلاق کی نیت سے نہیں کیا بلکہ اپنی جان بچانے  کے لیے کیا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کی طرف سےبیوی کو دو طلاقیں دینے کے بعد صرف ایک طلاق دینے کا اختیار ہے، تاہم جب سائل نے مذکورہ طلاق نامہ پر جرگہ کی دباؤ کی وجہ سےمحض طلاق نامہ پر دستخط کئے ہیں زبانی طلاق نہیں دی، جبکہ سائل کو  دستخط نہ کرنے کی صورت میں کسی عضو کے تلف ہونے کا یقین تھا (جیسے کہ سوال سے بھی یہی ظاہر ہورہا ہے)تو مذکورہ طلاق نامہ پر دستخط کرنے کی وجہ سے تیسری طلاق واقع نہیں ہوئی، لہذا نکاح برقرار ہے۔

فتاویٰ عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

"رجل أكره بالضرب والحبس على أن يكتب طلاق امرأته فلانة بنت فلان بن فلان فكتب امرأته فلانة بنت فلان بن فلان طالق لا تطلق امرأته كذا في فتاوى قاضي خان".

(کتاب الطلاق، الباب الاوّل فی تفسیرالطلاق، الفصل السابع في الطلاق بالألفاظ الفارسية، ج:1، ص:379، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں