بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ذبح کے وقت قبلہ رو کرنے کا حکم


سوال

زیادہ تر مرغی ذبح کرنے والے کھڑے ہو کر قبلہ کی مخالف سمت منہ کر کے مرغی ذبح کرتے ہیں،اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ اسی طرح وہ جانور جس کا رخ قبلہ کی طرف وقت ذبح نہ کیا جائے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

بوقتِ ذبح جانور کو    قبلہ رو کرنا سنت  ہے، جانور حلال ہونے کے لیے شرط یا واجب نہیں ہے، اگر بوقتِ ذبح قبلہ رخ نہیں کیا  تو  مذبوحہ جانور  شرعاً حلال ہے، تاہم یہ طریقہ سنت کے خلاف ہے۔

 مبسوط سرخسی میں ہے :

"وكذلك إن ذبحها متوجهةً لغير القبلة حلت، ولكن يكره ذلك)؛ لأن السنة في الذبح استقبال القبلة، هكذا روى ابن عمر -رضي الله عنهما- أن «النبي صلى الله عليه وسلم استقبل بأضحيته القبلة لما أراد ذبحها»، وهكذا نقل عن علي -رضي الله تعالى عنه-، وهذا؛ لأن أهل الجاهلية ربما كانوا يستقبلون بذبائحهم الأصنام، فأمرنا باستقبال القبلة لتعظيم جهة القبلة، ولكن تركه لايفسد الذبيحة بخلاف ترك التسمية؛ لأن في التسمية تعظيم الله تعالى، وذلك فرض. فأما استقبال القبلة لتعظيم الجهة، وذلك مندوب إليه في غير الصلاة".

(کتاب الذبائح ،ج:12،ص:3،مطبعۃ السعادۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102891

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں