بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

زائد دانت کا نکلوانا


سوال

انسان کے 32 دانتوں کے سوا اگر کوئی زائد دانت نکل آۓ تو  کیا اس کو اکھاڑنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ فقہاء کرام نے عیب کے ازالے کی غرض سے، ہلاکتِ جان سے امن کی صورت میں انسان کے کسی زائد عضو کو کاٹنے کی اجازت دی ہے۔صورتِ مسئولہ میں اگر انسان کے بتیس دانتوں کے سوا زائد دانت کا نکلنا باعثِ عیب ہوچہرہ یامنہ بدنما معلوم ہوتا ہو، تو اس کا اکھڑوانا جائز ہے۔

فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:

"إذا أراد الرجل أن يقطع ‌إصبعا ‌زائدة أو شيئا آخر قال نصير - رحمه الله تعالى - إن كان الغالب على من قطع مثل ذلك الهلاك فإنه لا يفعل وإن كان الغالب هو النجاة فهو في سعة من ذلك."

(كتاب الكراهية، باب الحادي والعشرون فيما يسع من جراحات بني آدم والحيوانات، ج: 5، ص: 360، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144308101428

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں