انسان کے 32 دانتوں کے سوا اگر کوئی زائد دانت نکل آۓ تو کیا اس کو اکھاڑنا جائز ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ فقہاء کرام نے عیب کے ازالے کی غرض سے، ہلاکتِ جان سے امن کی صورت میں انسان کے کسی زائد عضو کو کاٹنے کی اجازت دی ہے۔صورتِ مسئولہ میں اگر انسان کے بتیس دانتوں کے سوا زائد دانت کا نکلنا باعثِ عیب ہوچہرہ یامنہ بدنما معلوم ہوتا ہو، تو اس کا اکھڑوانا جائز ہے۔
فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:
"إذا أراد الرجل أن يقطع إصبعا زائدة أو شيئا آخر قال نصير - رحمه الله تعالى - إن كان الغالب على من قطع مثل ذلك الهلاك فإنه لا يفعل وإن كان الغالب هو النجاة فهو في سعة من ذلك."
(كتاب الكراهية، باب الحادي والعشرون فيما يسع من جراحات بني آدم والحيوانات، ج: 5، ص: 360، ط: دار الفكر بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144308101428
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن