بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 ذو القعدة 1446ھ 22 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

یوشع کا لغوی معنی اورمحمد یوشع نام رکھنے کا شرعی حکم


سوال

یوشع نام کامعنی کیا ہے اور محمد یوشع  نام رکھا جاسکتا ہے؟

جواب

"یوشع" کالغوی  معنی"ملانا ،درخت یا سبزی کا پھول دار ہونا" ہے،"یوشع" بن نون(علیہ السلام)  بنی اسرائیل کے ایک  پیغمبر کا نام ہے جو حضرت موسی اور حضرت ہارون علیھما السلام کے بعد بنی اسرائیل کے پیشوا بنےاور ان ہی کی قیادت میں بیت المقدس فتح ہوا ،اور  بچوں کے ناموں کے لئے انبیاء  علیھم السلام کے ناموں کو اختیار کرنا باعث ثواب ہے۔لہذا کسی بچے کا "محمد یوشع  "نام رکھنا بلاشبہ صحیح اور درست ہے  بلکہ باعث برکت ہے۔

البداية والنهاية  میں ہے:

" هو ‌يوشع بن نون بن أفراثيم يوسف بن يعقوب بن إسحاق بن إبراهيم الخليل عليهم السلام وأهل الكتاب يقولون يوشع بن عم هود وقد ذكره الله تعالى في القرآن غير مصرح باسمه في قصة الخضر كما تقدم من قوله (وإذ قال موسى لفتاه فلما جاوزا قال لفتاه) وقدمنا ما ثبت في الصحيح من رواية أبى ابن كعب رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم من أنه يوشع بن نون وهو متفق على نبوته عند أهل الكتاب فان طائفة منهم وهم السامرة لا يقرون بنبوة أحد بعد موسى الا يوشع بن نون لانه مصرح به في التوراة ويكفرون بما وراءه وهو الحق من ربهم فعليهم لعائن الله المتتابعة الى يوم القيامة.واما ما حكاه ابن جرير وغيره من المفسرين عن محمد بن إسحاق من أن النبوة حولت من موسى إلى يوشع في آخر عمر موسى."

 (‌‌ذكر نبوة يوشع وقيامه بأعباء بنى إسرائيل بعد موسى وهارون عليهما السلام، ج:1، ص: 319، ط:دار الفكر - بيروت)

تاريخ ابن كثير  میں ہے:

حضرت یوشع علیہ السلام کی نبوت اور موسیٰ اور ہارون علیها السلام کے بعد بنی اسرائیل کی نگہبانی فرمانا :

ان کا نسب نامہ یوں ہے الخلیل یوشع بن نون بن افرائیم بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہ السلام ۔ اور اہل کتاب کا یہ کہنا ہے کہ یوشع ہود علیہ السلام کے چچا زاد ہیں۔ اور اللہ عز و جل نے قرآن میں انکا ذکر فرمایا ہے لیکن نام کی صراحت نہیں فرمائی۔ فرمایا و اذقال موسى لفتاه. اور فرمایا فلما جا وزا قال لفتاه. اور صحیح ( بخاری) کے حوالے سے ہم پہلے نقل کر چکے ہیں کہ ابی بن کعب حضور ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا وہ یوشع بن نون ہی ہیں۔ اور اہل کتاب کے ہاں ان کی نبوت متفق علیہ ہے۔ اور سامریوں کی ایک جماعت حضرت موسیٰ کے بعد سوائے یوشع علیہ السلام کی نبوت کے اور کسی کی نبوت کے قائل نہیں ہیں کیونکہ ان کی تورات میں تصریح آئی ہے اور باقیوں کی تکفیر کرتے ہیں جبکہ ان کے ہاں ان کی کتاب میں دوسرے انبیاء کی تصدیق موجود ہے خصوصاً حضور علیہ السلام کی ۔ اللہ کی ان کافروں ملحدوں پر لعنت ہو قیامت تک۔

(حصہ اول ،ص:419،انبیاء علیہ السلام کے واقعات،ط: دار الاشاعت کراچی )

تاج العروس میں ہے:

"وقال الأزهري: وشعت البقلة: انفرجت زهرتها.ووشعوا على كرمهم توشيعا: حظروا.

والموشع كمعظم: سعف يجعل مثل الحظيرة على الجوخان، ينسج نسجا.ووشع توشيعا: خلط، قال العجاج: صافي النحاس لم ‌يوشع بكدر أي: لم يخلط."

 (ج:22،ص: 333، ط:دار الهداية، ودار إحياء التراث وغيرهما)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611100318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں