بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب سے پیسے کمانا


سوال

 سوشل میڈیا جیسے یوٹیوب پر اگر کوئی چینل چلایا جائے اور اس پر یوٹیوب والے ادائیگی کرنا شروع کردیں تو یہ لینا جائز ہے ؟ جب کہ چینل پر کوئی ناجائز یا حرام کام نہیں کیا جا رہا۔ 

جواب

صورت مسئولہ میں یو ٹیوب پر جو چینل بنایا جاتا ہے  تو یقینا اس پر کوئی تصاویر یا ویڈیوز اپ لوڈ کی جاتی ہوں گی اب وہ یا تو جاندار کی ہوگی یا کسی  بے جان چیز کی ہوگی اگر وہ جاندار کی ہے تو یہ چینل بنانا اور اس پر پیسے کمانا جائز نہیں اور اگر وہ بے جان کی ہے تو  اس کا حکم یہ ہے کہ یو ٹیوب پر جو پیسہ کمایا جاتا ہے اس میں درحقیقت صارف اپنا مواد  ویڈیو  کی شکل میں بنا کر یوٹیوب کو دیتا ہے اور یوٹیوب کے صارفین اس مواد کو زیادہ دیکھتے ہیں،  یا پسند کرتے ہیں تو اس پر "یوٹیوب" صارف کو  طے شدہ رقم ادا کرتا ہے۔اس ادائیگی کے لیے وہ گوگل ایڈ سینس کا اکاؤنٹ استعمال کرتا ہے، لہذا اپنی ویڈیوز کے ذریعے پیسے کمانے کے لیے ان شرائط کا لحاظ ضروری ہے:

1-ویڈیوز میں کسی جان دار کی  تصویر نہ ہو۔

2-ویڈیو میں کسی غیر شرعی اور ناجائز امر کی ترویج نہ   کی گئی ہو۔

3- ویڈیو میں موسیقی نہ ہو۔

4- پیسوں کی وصولی یا ادائیگی  کرنے میں کوئی سودی معاملہ  یا فاسد عقد نہ کرنا پڑتا ہو۔

5-  جان دار کی تصاویر والے یا کسی طور پر بھی غیر شرعی اشتہارات اس چینل پر نہ چلتے ہوں۔

اگر ان شرائط کا لحاظ رکھ کر چینل چلایا جاسکتاہے تو اس کی کمائی جائز ہوگی۔

ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب پر ایسا چینل چلانا موجودہ دور میں تقریباً  ناممکن ہے، کیوں کہ اپنے تئیں اگر ان شرائط کا لحاظ رکھ بھی لیا جائے تو یوٹیوب انتظامیہ کی طرف سے چینل پر اپنی مرضی سے اشتہارات چلائے جاتے ہیں، جو مختلف ممالک اور علاقوں کے اعتبار سے تبدیل بھی ہوتے ہیں، جن میں بہت سے غیر شرعی امور پر مشتمل اشتہارات ہوتے ہیں، لہٰذا یوٹیوب پر چینل بناکر اس کے ذریعے کمانے سے اجتناب کیا جائے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم : الإجماع علٰی تحریم تصویر الحیوان، وقال: وسواء لما یمتهن أو لغیره فصنعه حرام لکل حال، لأن فیه مضاهاة لخلق اللّٰہ".

(فرع لا بأس بتكليم المصلي وإجابته برأسه، ۱/ ٦٧٤،  ط: سعید)

وفیہ ایضا:

"قال ابن مسعود: صوت اللهو و الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: و في البزازية: إستماع صوت الملاهي كضرب قصب و نحوه حرام ؛لقوله عليه الصلاة و السلام:  استماع الملاهي معصية، و الجلوس عليها فسق، و التلذذ بها كفر؛ أي بالنعمة".

(كتاب الحظر والإباحة، ٦/ ٣٤٨ - ٣٤٩، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101040

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں