بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب پر اَحادیث اَپ لوڈ کر کے پیسے کمانا


سوال

ایک  ایسا یوٹیوب چینل ہو  کہ اس پر صرف  اَحادیث  اَپ لوڈ  کی  جائیں، بیہودہ  اَشیاء اَپ لوڈ  نہ  کی  جائیں،تو  کیا ایسے چینل سے اَرننگ  (کمائی)  جائز ہے؟ رہنمائی فرمائیں!

جواب

یوٹیوب  پر  چینل  بناکر  ویڈیو  اَپ  لوڈ  کرنے  کی صورت میں اگر اس چینل کے فالوورز   زیادہ  ہوں تو  یوٹیوب  چینل  ہولڈر  کی  اجازت  سے  اس  میں اپنے مختلف کسٹمر کے اشتہار چلاتا ہے، اور  اس کی ایڈور  ٹائزمنٹ  اور  مارکیٹنگ کرنے پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے  والے کو بھی پیسے دیتا ہے۔ اس کا شرعی حکم یہ ہے  کہ اگر چینل پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے والا:

1۔  جان د ار  کی تصویر والی ویڈیو اپ لوڈ کرے، یا  اس ویڈیو  میں  جان دار کی تصویر ہو۔

2۔ یا اس ویڈیو میں میوزک  اور موسیقی ہو۔

3۔ یا اس ویڈیو کے ساتھ چلنے والے اشتہار  خلاف شرع امور پر مشتمل  ہوں ۔

4۔یا اس کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ کرنا پڑتا ہو۔

تو ایسی صورت میں یوٹیوب پر ویڈیو اپلوڈ کر کے(چاہے وہ ویڈیو فی نفسہ اچھی چیزوں پر مشتمل ہو) اس کے ذریعے پیسے کمانا جائز نہیں ہے۔

عام طور پر اگر ویڈیو میں مذکورہ خرابیاں  نہ بھی ہوں تب بھی یوٹیوب کی طرف سے لگائے جانے والے  اشتہار میں یہ خرابیاں پائی جاتی ہیں، اور ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب کے کمرشل استعمال کی صورت میں یوٹیوب انتظامیہ  چینل پر اشتہار چلانے کی مجاز ہوتی ہے،   اس کے بعد وہ ملکوں  اور مختلف ڈیوائسز اور لوکیشن کے حساب سے مختلف ایڈ چلاتے ہیں، مثلاً اگر  پاکستان میں اسی ویڈیو پر وہ کوئی اشتہار چلاتے ہیں، مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتے ہیں،  ایک ڈیوائس پر ایک اشتہار ہے تو دوسری ڈیوائس کی سرچنگ بیس پر دوسرا اشتہار ہوگا، جس  میں بسااوقات حرام اور ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی کرتے ہیں، ان تمام مفاسد کے پیشِ نظر یوٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرکے پیسے کمانے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و في السراج: و دلّت المسألة أنّ الملاهي كلّها حرام و يدخل عليهم بلا إذنهم لإنكار المنكر، قال ابن مسعود: صوت اللهو و الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: و في البزازية: إستماع صوت الملاهي كضرب قصب و نحوه حرام؛لقوله عليه الصلاة و السلام: استماع الملاهي معصية، و الجلوس عليها فسق، و التلذذ بها كفر؛ أي بالنعمة".فصرف الجوارح إلى غير ما خلق لأجله كفر بالنعمة لا شكر فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لا يسمع لما روي «أنه عليه الصلاة والسلام أدخل أصبعه في أذنه عند سماعه ...عرف القهستاني الغناء بأنه ترديد الصوت بالألحان في الشعر مع انضمام التصفيق المناسب لها، قال: فإن فقد قيد من هذه الثلاثة لم يتحقق الغناء اهـ قال في الدر المنتقى: و قد تعقب بأن تعريفه هكذا لم يعرف في كتبنا فتدبر اهـ. أقول: و في شهادات فتح القدير بعد كلام عرفنا من هذا أن التغني المحرم ... نعم إذا قيل ذلك على الملاهي امتنع و إن كان مواعظ و حكمًا للآلات نفسها لا لذلك التغني اهـ ملخصًا و تمامه فيه فراجعه، و في الملتقى و عن النبي صلى الله تعالى عليه وسلم أنه كره رفع الصوت عند قراءة القرآن و الجنازة و الزحف و التذكير، فما ظنك به عند الغناء ... فإنه مكروه لا أصل له في الدين. ... قلت: و في التتارخانية عن العيون: إن كان السماع سماع القرآن و الموعظة يجوز، و إن كان سماع غناء فهو حرام بإجماع العلماء ...

و الحاصل: أنه لا رخصة في السماع في زماننا لأن الجنيد - رحمه الله - تعالى تاب عن السماع في زمانه اهـ و انظر ما في الفتاوى الخيرية."

(كتاب الحظر والإباحة، 349،348/6، ط: سعيد)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101966

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں