بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب کے ذریعے پیسے کما کر غریبوں پر صدقہ کرنا


سوال

یوٹیوب پر ویڈیو اپلوڈ کرنا کیسا ہے؟  یاد رہے کہ ہم اس سے اگر آمدنی حاصل نہ بھی کریں تو بھی یہ ہماری ویڈیو پر اشتہار چلاتے ہیں؟  کیا میں یوٹیوب پر ویڈیو اپلوڈ کر سکتا ہوں؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر میں یوٹیوب سے پیسے حاصل کر کے اس کو غریبوں پر صدقہ کر دو و تو کیا مجھے اس پر گناہ ملے گا یا ثواب ملے گا؟

جواب

یوٹیوب پر  اگر ایسی ویڈیو اپلوڈ کی  جائے، جومیوزک اور تصاویر پر مشتمل ہو، تواس کا اپلوڈ کرنا تو یقینی طور ناجائز ہے ہی اور اگر ایسی ویڈیو اپلوڈ کی جائے جو میوزک اور تصاویر سے خالی ہو، تو ایسی ویڈیو اپلوڈ کرنا بھی بہت سے شرعی مفاسد (مثلاً اس چینل پر یوٹیوب کی جانب سے  ویڈیو کے ضمن میں ناجائز چیزوں کے شتہارات کا چلنا، میوزک اور تصاویر پر مشتمل اشتہارات   چلنا وغیرہ) کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔

انہیں شرعی مفاسد کی وجہ سے یوٹیوب پر ویڈیو اپلوڈ کر کے پیسے کمانا بھی جائز نہیں ہے اور ناجائز  آمدن کے بارے میں شرعی حکم تو یہ ہے کہ اس کو بغیر ثواب کی نیت کے کسی غریب مستحقِ زکات پر صدقہ کردیا جائے، لیکن اس  حرام مال کا صدقہ کرنا لازم ہے، اس کا یہ مطلب بھی  ہر گز نہیں ہے کہ انسان حرام مال کما کر اس کو صدقہ کر کے ثواب کمائے بلکہ فقہاء نے تو یہاں تک لکھا ہے کہ حرام مال کو اگر صدقہ کرتے وقت ثواب کی نیت کی، تو اس سے کفر کا اندیشہ ہے، لہٰذا یہ کسی طرح بھی عقل مندی نہیں ہے کہ آدمی خود حرام کا ارتکاب کر کے دوسرے غریبوں کا بھلا کرنے کا سوچے اور اس کی وجہ سے اپنی آخرت کو برباد کرے۔

نوٹ: یوٹیوب پر ویڈیو اپلوڈ کر کے پیسے کمانے سے متعلق تفصیلی فتوی ملاحظہ کرنے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں:

یوٹیوب پر ویڈیو کے ذریعہ پیسے کمانے کا حکم

البحرا الرائق میں ہے:

"‌ويكفر ‌بتصدقه على فقير بشيء حرام يرجو الثواب وبدعاء."

(كتاب السير، ج:5، ص:132، ط: دار لكتاب الاسلامي)

مبسوط سرخسي ميں هے:

".والسبيل في ‌الكسب ‌الخبيث ‌التصدق."

(كتاب البيوع، ج:12، ص:172، ط:دار المعرفة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411102844

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں