بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب چینل اور مارکیٹنگ اور دیگر امور سکھانے والی کمپنی کے لیے بندے ہائر کرنا اور اس پر اجرت لینے کا حکم


سوال

ایک کمپنی ہے، جس میں کچھ چیزیں آن لائن سکھائی جاتی ہیں، مثلاً: یوٹیوب چینل چلانا، سوشل میڈیا کا استعمال  کس طرح  ہو کہ آپ کی بات زیادہ لوگوں تک پہنچے، مارکیٹنگ کس طرح کرنی ہے، انگلش بولنا اور writing وغیرہ، تو اس کمپنی کو اگر ہم گاہک فراہم کرتے ہیں،تو وہ کچھ کمیشن دیتی ہے، کیا یہ کمیشن حلال ہے؟

جواب

مذکورہ کمپنی کے کام جائز اور ناجائز دونوں طرح کے امور پر مشتمل ہیں، یوٹیوب چینل چلانا، سوشل میڈیا کی وہ ویب سائٹس اور ایپس جن میں ویڈیو، تصاویر یا موسیقی وغیرہ موجود  ہوں، ان کا استعمال  ناجائز ہے، انگریزی بولنا اور لکھنا سکھانا یا وہ ویب سائٹس جن میں ناجائز امور نہ ہوں کا استعمال جائز ہے۔

ناجائز امور میں معاون بننا اور کمیشن لینا درست نہیں، جائز امور میں کمیشن لینا جائز  ہے۔

رد المحتار میں ہے:

"(و) ‌جاز (‌بيع ‌عصير) ‌عنب (‌ممن) ‌يعلم أنه (يتخذه خمرا) لأن المعصية لا تقوم بعينه بل بعد تغيره ."

(كتاب البيوع، ج:5، ص:391، ط:سعيد)

وفيه أىضا:

"وكذا لايكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة؛ لأنه ليس عينها منكراً، وإنما المنكر في استعمالها المحظور اهـ  قلت: لكن هذه الأشياء تقام المعصية بعينها لكن ليست هي المقصود الأصلي منها، فإن عين الجارية للخدمة مثلاً والغناء عارض فلم تكن عين المنكر، بخلاف السلاح فإن المقصود الأصلي منه هو المحاربة به فكان عينه منكراً إذا بيع لأهل الفتنة، فصار المراد بما تقام المعصية به ما كان عينه منكر بلا عمل صنعة فيه، فخرج نحو الجارية المغنية؛ لأنها ليست عين المنكر، ونحو الحديد والعصير؛ لأنه وإن كان يعمل منه عين المنكر لكنه بصنعة تحدث فلم يكن عينه."

(كتاب البيوع، ج:4، ص:268، ط:سعيد)

الدر المختار میں ہے:

"هي) لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض)."

(كتاب الأجارة، ج:6، ص:4، ط:سعيد)

امداد الفتاوی میں ہے:

"جس امر میں ایک صورت بھی حلال ہو، اس کی تعلیم اعانت علی الحرام نہیں، پس آپ اس نیت سے سکھلاتے رہیے۔"

(کتاب الربو، ج:3، ص:168، مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101647

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں