بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب میں بلیوں کی ویڈیو ڈال کر پیسے کمانا


سوال

 میرے پاس  اپنی چار  پالتو بلیاں ہیں، جن کا خرچہ میں خود  اٹھاتی ہوں، لیکن کیٹ فوڈ یعنی ان کا  کھانا مہنگا ہونے کی وجہ میرے لیے ان کو پالنا مشکل ہوتا جا رہا ہے ،تو میں یہ سوچ رہی تھی کہ ان کے لیے  یوٹیوب میں   ایک چینل بنا کر ان ہی کی  ویڈیو بناکر جس میں ہلکا پھلکا میوزک بھی ہوگا ، وہ وڈیو یوٹیوب میں   ڈال دوں، لہذا ان وڈیو سے  جو کچھ  آمدن وغیرہ ہو، کچھ حصہ میں خود اپنے پاس  رکھ لوں اور کچھ حصہ ان پر خرچ کر دوں ،تو کیا یہ  شرعاًصحیح رہے گا ؟

جواب

واضح رہے کہ شرعاً ہر قسم کی تصویر سازی  اور میوزک ناجائز  ہے، چاہے وہ کسی بھی شکل میں ہو، لہذا صورت  مسئولہ میں سائلہ کا بلیوں کی ویڈیو بنا نا اور ان میں میوزک وغیرہ شامل کرکے یوٹیوب میں ڈالنا ناجائز ہے، نیز اس صورت میں جو آمدن حاصل ہوگی، وہ بھی حلال نہیں ہوگی۔ 

صحیح بخاری میں ہے: 

"حدثنا الحميدي، حدثنا سفيان، حدثنا الأعمش، عن مسلم قال: كنا مع مسروق في دار يسار بن نمير، فرأى في صفته تماثيل، فقال: سمعت عبد الله قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: "إن أشد الناس عذابا عند الله يوم القيامة المصورون."

(کتاب اللباس،باب عذاب المصورين يوم القيامة، 486/7،دار التأصيل - القاهرة)

"ترجمہ:سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔"

 فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ فينبغي أن يكون حراما لا مكروها إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل بتواتره اهـ كلام البحر ملخصا. وظاهر قوله فينبغي الاعتراض على الخلاصة في تسميته مكروها.............لأن علة حرمة التصوير المضاهاة لخلق الله تعالى، وهي موجودة في كل ما ذكر."

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد اصلاة و ما يكره فيها،647/1، ط:سعيد) 

الموسوعة الفقهية الكويتية" میں ہے:

"أنه يحرم تصوير ذوات الأرواح مطلقا، أي سواء أكان للصورة ظل أو لم يكن. وهو مذهب الحنفية والشافعية والحنابلة."

(تصوير، ج:12، ص:102، ط:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102378

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں