بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب کے تھمب نیل اور لوگو بنانے کا حکم


سوال

یوٹیوب کے چینل کے لیے  تھمب نیل یا  لوگو بنا کر دینا کیسا ہے؟   غیر مسلم کو تھمب نیل یا کوئی بھی ڈیزائن بنا کر دینا، جس میں مرد کی تصویر بھی ہو، کیسا ہے؟ اور اس کی اجرت حلال ہے یا حرام؟

جواب

واضح رہے کہ شرعاً جاندار کی تصویر سازی حرام ہے،اور یوٹیوب وڈیوز وغیرہ کا پلیٹ فارم ہے، اس میں   لوگ چینل بناکر عموما  جاندار کی وڈیوز اپلوڈ کرتے ہیں، جو گنا ہ کا کام ہے، لہذا ان چینل کے تھمب نیل یا لوگو بنانے کی صورت میں جاندار کی تصویر سازی کے  گناہ سے بچنا نہایت مشکل ہے،لہذا اس سے اجتناب ضروری ہے۔لہذا صورت مسئولہ میں سائل کسی بھی مسلمان یا غیر مسلم کے  یوٹیوب چینل کے لیے   تھمب نیل یا لوگو بناتا ہے،  اس میں جاندار کی تصویر  ہو یادیگر شرعی قباحتیں پائی جاتی  ہیں،  اس لیے  اس کو بنانا اور اجرت لینا ناجائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ فينبغي أن يكون حراما لا مكروها إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل بتواتره اهـ كلام البحر ملخصا. وظاهر قوله فينبغي الاعتراض على الخلاصة في تسميته مكروها.

(كتاب الصلاة، باب ما يفسد اصلاة و ما يكره فيها،647/1، ط:سعيد) 

تفسیر القرطبی (الجامع لاحكام القرآن) میں ہے:

"قوله تعالى: (فلا تقعدوا معهم حتى يخوضوا في حديث غيره) أي غير الكفر. (إنكم إذا مثلهم) فدل بهذا على وجوب اجتناب أصحاب المعاصي إذا ظهر منهم منكر، لأن من لم يجتنبهم فقد رضي فعلهم، والرضا بالكفر كفر، قال الله عز وجل: (إنكم إذا مثلهم). فكل من جلس في مجلس معصية ولم ينكر عليهم يكون معهم في الوزر سواء، وينبغي أن ينكر عليهم إذا تكلموا بالمعصية وعملوا بها، فإن لم يقدر على النكير عليهم فينبغي أن يقوم عنهم حتى لا يكون من أهل هذه الآية. وقد روي عن عمر بن عبد العزيز [رضي الله عنه «2»] أنه أخذ قوما يشربون الخمر، فقيل له عن أحد الحاضرين: إنه صائم، فحمل عليه الأدب وقرأ هذه الآية (إنكم إذا مثلهم) أي ‌إن ‌الرضا ‌بالمعصية معصية، ولهذا يؤاخذ الفاعل والراضي بعقوبة المعاصي حتى يهلكوا بأجمعهم."

(‌‌سورة النساء (4): الآيات 140 الى 141، ص:418، ج:5، ط:دار الكتب المصرية - القاهرة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101495

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں