بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب چینل میں ایڈ کے بغیر نعتیہ کلام اپلوڈ کرنا


سوال

اگر ایک یوٹیوب چینل بنایا جائے، جہاں پر ایڈ کے بغیر نعتیہ کلام اپلوڈ کیے جائیں، کومنٹس وغیرہ کو ڈیس ایبل کر دیا جائے،تو کیا ایسی صورت میں ثواب ملے گا؟

جواب

یوٹیوب   پر چینل  بناکر ویڈیو اپ لوڈ کرنا  اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر چینل پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے والا:

1۔  جان د ار  کی تصویر والی ویڈیو اپ لوڈ کرے، یا  اس ویڈیو  میں  جان دار کی تصویر ہو۔

2۔ یا اس ویڈیو میں میوزک  اور موسیقی ہو۔

3 ۔  یا  کسی بھی غیر شرعی شے کا اشتہار ہو۔

5۔ یا اس کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ کرنا پڑتا ہو۔

 اگر مذکورہ بالا غیرشرعی چیزیں پاتی جاتی ہوں تو ایسی صورت میں ویڈیو اپلوڈ کرنا درست نہیں۔

 تاہم ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب  پر  فیس ادا کیے بغیر اشتہارات بالکلیہ  بند نہیں کیے جاسکتے، اور اگر    مذکورہ غیر شرعی چیزوں سے بچتے ہوئے کوئی ایڈ بند کردیا جائے  تب بھی  اس کے بعد مختلف  ممالک  میں  نیز مختلف ڈیوائسز پر مختلف ایڈز  چلائے جاتے ہیں،  مثلاً  اگر  پاکستان میں اسی ویڈیو پر وہ کوئی اشتہار چلاتے ہیں، مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتے ہیں، جس  میں بسااوقات حرام اور ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی کرتے ہیں اور کسی بھی جاندار کی تصویر پر مشتمل اشتہار چلانا شرعا ناجائز ہے، الغرض یوٹیوب پر فی الوقت  ان تمام مفاسد سے بچ کر  ویڈیو اپ لوڈ کرنے کی کوئی صورت موجود  نہیں ہے، لہٰذا  یوٹیوب  پر چینل بنا کر   ویڈیو اپ لوڈ کرکرکے اس کو باعث ثواب سمجھنا جائز نہیں ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"قال ابن مسعود: صوت اللهو و الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: و في البزازية: إستماع صوت الملاهي كضرب قصب و نحوه حرام ؛لقوله عليه الصلاة و السلام: استماع الملاهي معصية، و الجلوس عليها فسق، و التلذذ بها كفر؛ أي بالنعمة".

(كتاب الطلاق، ج:6، ص:348 ط: سعيد)

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اهـ".

(كتاب الصلاة، باب الإستخلاف، ص:647، ج:1، ط:سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144401100524

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں