بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب بغیر تصویر کی ویڈیو اپ لوڈ کرکے پیسے کمانے کا حکم


سوال

میں یو ٹیوب پر کھانا پکانے کے طریقے کی ویڈیو بنا کر اپلوڈ کرنا چاہتی ہوں تو کیا اس صورت میں کیا میں کھانا پکاتے ہوئے کھانے کی ترکیب کو بول کر بتا سکتی ہوں؟ میرا کیمرہ کی اسکرین آنا مقصد نہیں، صرف ویڈیو کھانے کی ہو گی اور اس میں صرف آواز ہو گی تو کیا ایسا کرنا میرے لیے جائز ہو گا؟ اور اس سے ہونے والی کمائی کیا حلال ہو گی؟

جواب

واضح رہے کہ یوٹیوب سے پیسے کمانے میں شرعًا بہت سے مفاسد ہیں، اس کی تفصیل یہ ہے کہ :یوٹیوب پر چینل بناکر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے کی صورت میں اگر اس چینل کے فالوورز زیادہ ہوں تو یوٹیوب چینل ہولڈر کی اجازت سے اس میں اپنے مختلف کسٹمر کے اشتہار چلاتا ہے، اور اس کی ایڈور ٹائزمنٹ اور مارکیٹنگ کرنے پر ویڈو اَپ لوڈ کرنے والے کو بھی پیسے دیتا ہے۔ اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر چینل پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے والا:

1۔ جان د ار کی تصویر والی ویڈیو اپ لوڈ کرے، یا اس ویڈیو میں جان دار کی تصویر ہو۔

2۔ یا اس ویڈیو میں میوزک اور موسیقی ہو۔

3۔ یا اشتہار غیر شرعی ہو ۔

4۔ یا کسی بھی غیر شرعی شے کا اشتہار ہو۔

5۔ یا اس کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ کرنا پڑتا ہو۔

تو اس کے ذریعے پیسے کمانا جائز نہیں ہے، نیز عام طور پر اگر ویڈیو میں مذکورہ خرابیاں نہ بھی ہوں تب بھی یوٹیوب کی طرف سے لگائے جانے والے اشتہار میں یہ خرابیاں پائی جاتی ہیں، اور ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب کو  اگر  کمرشل بنیاد پر استعمال کیا جائے تو یوٹیوب انتظامیہ اس پر  اشتہار چلاتی ہے، اور یہ اشتہار  ملکوں کے  حساب سے مختلف ہوتے ہیں، بلکہ سرچنگ کی لوکیشن اور ڈیوائس کی سرچ بیس پر یہ مختلف ہوتے ہیں،  مثلاً اگر پاکستان میں اسی ویڈیو پر وہ کوئی اشتہار چلاتے ہیں، مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتے ہیں، جس میں بسااوقات حرام اور ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی کرتے ہیں، ان تمام مفاسد کے پیشِ نظر یوٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرکے پیسے کمانے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔لہذا صورت مسئولہ میں یوٹیوب کے ذریعہ پیسہ کمانا شرعا جائز نہیں ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

یوٹیوب کے ذریعہ پیسہ کمانا

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"وقوله تعالى وتعاونوا على البر والتقوى يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان تعالى لأن البر هو طاعات الله وقوله تعالى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(المائدۃ : 2 جلد 3 ص : 296 ط: داراحیاء التراث العربي ۔ بیروت)

فتاوی عالمگیری  میں ہے:

"ومنها أن يكون مقدور الاستيفاء  حقيقة أو شرعا فلا يجوز استئجار الآبق ولا الاستئجار على المعاصي؛ لأنه استئجار على منفعة غير مقدورة الاستيفاء شرعا..........ومنها أن تكون المنفعة مقصودة معتادا استيفاؤها بعقد الإجارة ولا يجري بها التعامل بين الناس فلا يجوز استئجار الأشجار لتجفيف الثياب عليها."

کتاب الاجارۃ , الباب الاول فی تفسیر الاجارۃ و رکنها و الفاظها و شرائطها جلد 4 ص: 411 ط: دارالفکر)

در المختار میں ہےـ:

"قال ابن مسعود صوت اللهو والغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: وفي البزازية استماع صوت الملاهي كضرب قصب ونحوه حرام لقوله - عليه الصلاة والسلام - «استماع الملاهي معصية والجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر» أي بالنعمة."

(کتاب الحظر و الإباحة جلد 6 ص: 348  , 349 ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144506101261

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں