بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب چینل پرکارٹون کی آنکھیں مٹاکر اس کے ساتھ بیان چلانے کی صورت میں کمائی کا حکم


سوال

 میرا ایک یوٹیوب چینل ہے ،جس میں میں بیان کے ساتھ ساتھ کارٹون کا استعمال کرتا ہوں اور ان کی آنکھیں مٹا دیتا ہوں ،اب اس کی کمائی میرے لیے حلال ہوگی یا نہیں ؟ 

جواب

واضح رہے جاندار کے کارٹون کی صرف آنکھیں چھپادینے سے وہ تصویر کے حکم سے خارج نہیں ہوگا،لہذا کسی بھی  جاندار اشیاء کے ہم شکل کارٹون اگر اس طرح بنائے جائیں کہ ان میں جاندارکی شکل اور چہرہ   وغیرہ واضح ہوں اور جاندار کے چہرے کے طور پر ان کی شناخت ہورہی ہو تو ایسے کارٹون بھی تصویر کے حکم میں ہیں، ان کا بنانا اور استعمال کرنا دونوں ناجائز ہوگا۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں سائل کا یوٹیوب  چینل پر کارٹون بنانااور اس کےآنکھیں بندکرکے اس پر بیان چلانا یا ان پر پیسے کمانا شرعاًدرست نہیں ہے،نیز عام طورپریوٹیوب پر کوئی بھی ویڈیواپلوڈکرنے کی صورت میں  یوٹیوب کی طرف سے لگائے جانے والے  اشتہار میں مختلف خرابیاں مثلاً: جان دار کی تصاویر، میوزک  اور موسیقی اور دیگرغیرِ شرعی اشتہارات پائی جاتی ہیں، اور ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب کو  اگر  ایڈ چلانے کی اجازت دی جائے تو اس کے بعد وہ ملکوں کے حساب سے مختلف ایڈ چلاتے ہیں، مثلاً اگر  پاکستان میں اسی ویڈیو پر وہ کوئی اشتہار چلاتے ہیں، مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتے ہیں، جس  میں بسااوقات حرام اور ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی کرتے ہیں، ان تمام مفاسد کے پیشِ نظر یوٹیوب پرکارٹون کی کوئی بھی   ویڈیو اپ لوڈ کرنا اور اس کو  پیسے کمانے کاذریعہ بنانا شرعاًدرست  نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في البحر: وفي الخلاصة وتكره التصاوير على الثوب صلى فيه أو لا، انتهى، وهذه الكراهة تحريمية. وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها ۔۔۔ وأما قطع الرأس عن الجسد بخيط مع بقاء الرأس على حاله فلا ينفي الكراهة۔۔۔وقيد بالرأس لأنه لا اعتبار بإزالة الحاجبين أو العينين لأنها تعبد بدونها."

(كتاب الصلاة، مطلب: مكروهات الصلاة، ج:1 ،ص:647/ 648، ط: سعيد)

وفیہ ایضاً:

"قال ابن مسعود: صوت اللهو و الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: و في البزازية: إستماع صوت الملاهي كضرب قصب و نحوه حرام ؛لقوله عليه الصلاة و السلام: استماع الملاهي معصية، و الجلوس عليها فسق، و التلذذ بها كفر؛ أي بالنعمة".

(كتاب الطلاق، ج:6، ص:348 ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101989

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں