بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

یوم آزادی منانے کا حکم


سوال

۱۴  اگست یوم آزادی پر ہمیں کیا کرناچاہیے ؟

جواب

واضح رہے کہ ملکی آزادی کے حوالے سے اگرچہ  شریعت میں کوئی مستقل دن منانا اور اس کے لیے تقریبات منعقد کرنا ثابت نہیں ہے، پھر بھی اگر کوئی اس نیت سے  چودہ اگست کو یومِ آزادی کے طور پر منائے کہ  اس دن مسلمانوں کو   انگریز کی براہ راست   ظالمانہ حکومت اور تسلط سے نجات ملی، جس کے لیے اکابر نے طویل جد وجہد کی تھی،اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا، لہٰذا اس دن کو یومِ  آزادی کے طور پر منایا جائے ،تاکہ نئی نسل  آزادی کے حصول  کی خاطر اکابر کی دی گئی   قربانیوں سے باخبر ہوجائے،اور   آزادی کی نعمت کا شکر بجا لائے، جیسا کہ قران میں بنی اسرائیل کو  اللہ تعالیٰ  نے فرعون کی ظالمانہ حکومت اور قبطیوں سے نجات کی نعمت کا شکر بجالانے کا حکم دیا    تو ایسی صورت میں  چودہ اگست کو   یومِ ازادی منانا شرعاً درست ہے، مگر  وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ آزادی کا یہ جشن اور اس کے لیے منعقد کی گئی تقریبات گانے بجانے اور اس جیسی دیگر خرافات اور غیر شرعی  امور سے پاک ہوں۔

لہذا سائل اگر یوم آزادی منانا چاہتا ہے تو لہو و لعب اور نا جائز امور سے بچتے ہوئے جو چیزیں خوشی کے اظہار کے لیے کرنا چاہتا ہے کر سکتا ہے مثلا جھنڈا لگانا یا کوئی ایسی مجلس منعقد کرنا جس میں نئی نسل کو تحریک آزادی کی تاریخ اور اکابریں کی قربانیاں بتائی جائیں اور نئی نسل میں اسلامی غیرت اور حمیت کو اجاگر کر نے کی کوشش کی جائے وغیرہ وغیرہ۔

تفسیرِ کبیر میں ہے:

"واعلم أن نعم الله تعالى على بني إسرائيل كثيرة (أ) استنقذهم مما كانوا فيه من البلاء من فرعون وقومه وأبدلهم من ذلك بتمكينهم في الأرض وتخليصهم من العبودية كما قال: ونريد أن نمن على الذين استضعفوا في الأرض ونجعلهم أئمة ونجعلهم الوارثين ونمكن لهم في الأرض ونري فرعون وهامان وجنودهما منهم ما كانوا يحذرون [القصص: 5، 6] . (ب) جعلهم أنبياء وملوكا بعد أن كانوا عبيدا للقبط فأهلك أعداءهم وأورثهم أرضهم وديارهم وأموالهم كما قال: كذلك وأورثناها بني إسرائيل [الشعراء: 59] (ج) أنزل عليهم الكتب العظيمة التي ما أنزلها على أمة سواهم كما قال: وإذ قال موسى لقومه يا قوم اذكروا نعمت الله عليكم إذ جعل فيكم أنبياء وجعلكم ملوكا وآتاكم ما لم يؤت أحدا من العالمين [المائدة: 20]."

(سورۃ بقرۃ،آیت40،ج3،ص477،ط: دار احیاء التراث العربی) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501102379

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں