بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب پروائس چینل بنانے کا حکم


سوال

 میرا یوٹیوب چینل ہے، جس پر میں اپنی آواز ریکارڈ کرتا ہوں اور اسکی متعلقہ ویڈیو اس کے ساتھ لگا دیتا ہوں، ایسے چینل کو وائس چینل کہتے ہیں،میرا چینل معلوماتی چینل ہے، جس پر میں اہم مذ ہبی شخصیات اور دوسری اچھی معلوماتی ویڈیوزبناتا ہوں۔ کیا میرا یہ کام گناہ کے زمرےمیں آتا ہے؟میں اسلامی کونٹینٹ(مواد) اپنے چینل پر ڈالتا ہوں  اور اُسی کے مطابق تصاویر اور ویڈیوز اسکرین پر چلتی ہیں۔راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ بالا مقاصد کے  تحت  یوٹیوب پر وائس چینل بنانا اس وقت جائز ہے جب کہ  چند مخصوص شرائط  کا لحاظ رکھا جاۓ ،وہ شرائط درج ذیل ہیں :

1:  چینل پرجان د ار  کی تصویر یا تصویر والی ویڈیو اپ لوڈ  نہ کی جاۓ۔

2: اس ویڈیو میں میوزک  اور موسیقی  بالکل نہ ہو۔

3: ویڈیو  میں دکھایا جانے ولا  اشتہار  غیر شرعی نہ  ہو ۔

4:   کسی بھی غیر شرعی چیز (مثلاً :کسی ناجائز یا حرام چیز )کا اشتہار نہ دکھایا جاتا ہو۔

5:  اس  کام کے لیے  یوٹیوب انتظامیہ سے  کسی قسم کاکوئی غیر شرعی معاہدہ نہ کرنا پڑتا ہو۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر ان شرائط کا مکمل لحاظ کرکے یوٹیوب پر  کوئی چینل بناکر اس پر آڈیو اپ لوڈ کی جاۓ تو یہ جائز ہے ،بصورتِ دیگر  ان شرائط میں سے کوئی ایک شرط بھی نہ پائی جاۓ تو پھر مذکورہ فعل  شرعاً ناجائز  ہوگا۔

لیکن دوسری طرف عام طور پر اگر  یوٹیوب پر چینل بنانے والے کی اَپ لوڈ کردہ ویڈیو میں مذکورہ بالا خرابیاں  نہ بھی ہوں تب بھی یوٹیوب انتظامیہ کی طرف سے از خودلگائے جانے والے  اشتہار میں یہ خرابیاں پائی جاتی ہیں،چناں چہ  ہماری معلومات کے مطابق  یوٹیوب  پر چینل بناتے وقت ہی  کمپنی سے یہ معاہدہ کیا جاتاہے کہ مخصوص مدت میں چینل کے سبسکرائبرز اور  ویوزر مخصوص تعداد تک پہنچیں گے تو یوٹیوب انتظامیہ اس چینل پر مختلف لوگوں کے اشتہارات چلانے کی مجاز ہوگی، اور چینل بنانے والا اس معاہدے کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوتاہے، الا یہ کہ اشتہارات بند کرنے کے لیے وہ باقاعدہ فیس ادا کرے اور چینل کو کمرشل بنیاد پر استعمال نہ کرے، چینل  بناتے وقت چوں کہ اس معاہدے پر رضامندی  کا اظہار کیا جاتا ہے؛اس لیے یوٹیوب پر چینل بنانا ہی درست نہیں ہے، اور چینل بناتے وقت یوٹیوب انتظامیہ کو جب ایڈ زچلانے کی اجازت دی جائے تو اس کے بعد وہ  مختلف ڈیوائسز کی سرچنگ بیس یا لوکیشن یا ملکوں کے حساب سے مختلف ایڈ چلاتے ہیں، مثلاً اگر  پاکستان میں اسی ویڈیو پر وہ الگ اشتہار چلاتے ہیں تو مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتے ہیں،  اور پاکستان میں ہی ایک شخص کی ڈیوائس پر الگ اشتہار چلتاہے تو دوسرے شخص کی ڈیوائس پر دوسری نوعیت کا اشتہار چل سکتاہے، جس  میں بسااوقات حرام اور  ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی کرتے ہیں، ان تمام مفاسد کے پیشِ نظر یوٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرنا شرعاًدرست نہیں ہے۔

قرآن مجید میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

"وَتَعاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوى ‌وَلا ‌تَعاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقابِ."(المائدة:2)

ترجمہ:"اور نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی مدد کرتے رہو اور گناہ و زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو ،بلاشبہ اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے."(بیان القرآن )

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"وقوله تعالى وتعاونوا على البر والتقوى يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان تعالى لأن البر هو طاعات الله وقوله تعالى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(المائدۃ : 296/3، ط: داراحیاء التراث العربي)

سنن ِترمذی میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يا أيها الناس، إن الله طيب ولا يقبل إلا طيبا وإن الله أمر المؤمنين بما أمر به المرسلين»، فقال: {يا أيها الرسل كلوا من الطيبات واعملوا صالحا إني بما تعملون عليم} [المؤمنون: 51]، وقال: {يا أيها الذين آمنوا كلوا من طيبات ما رزقناكم} [البقرة: 172] قال: «وذكر الرجل يطيل السفر أشعث أغبر يمد يده إلى السماء يا رب، يا رب ‌ومطعمه ‌حرام، ومشربه حرام، وملبسه حرام، وغذي بالحرام، فأنى يستجاب لذلك»."

(أبواب تفسیر القرآن، ومن سورۃ البقرۃ، 128/2، ط:قديمي)

فتاوی شامی میں ہے:

"قال ابن مسعود: صوت اللهو و الغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: و في البزازية: إستماع صوت الملاهي كضرب قصب و نحوه حرام ؛لقوله عليه الصلاة و السلام: استماع الملاهي معصية، و الجلوس عليها فسق، و التلذذ بها كفر؛ أي بالنعمة لا شكر فالواجب كل الواجب أن يجتنب كي لا يسمع."

(كتاب الحظر والإباحة، 348،49/6،ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144503103012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں