بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب پر گیم کی ویڈیو اپ لوڈ کر کے اس سے کمائی کا حکم


سوال

یوٹیوب کی کمائی جو کہ ویڈیو بنا کر کمائی جاتی ہے۔ مثلاً: اگر کوئی گیم کھیلیں اور اس کو ریکارڈ بھی کر لیں پھر یو ٹیوب پر اَپ لوڈ کر دیں اور لائک اور سبسکرائبرز زیادہ ہونے سے یوٹیوب پیسے دے، اور ہم کوئی ad (ایڈ) لگانے کی یوٹیوب کو اجازت نا دیں۔ تو کیا اس کی کمائی جائز ہے یا نہیں؟

جواب

مذکورہ سوال میں دو باتیں مستقل ہیں:

(1) گیم کھیلنا اور اس کی ویڈیو بنانا۔ (2) یوٹیوب پر گیم کی ویڈیو اَپ لوڈ کرکے کمانا۔

(1) گیم کھیلنا اور اس کی ویڈیو بنانا:

1- واضح رہے کہ  کھیلوں کے جواز کے حوالے سے شرعی ضابطہ یہ ہے:

1۔۔   وہ کھیل بذاتِ خود جائز ہو، اس میں کوئی ناجائز   بات نہ ہو۔

2۔۔ اس کھیل میں کوئی دینی یا دنیوی منفعت مثلاً جسمانی  ورزش وغیرہ ہو، محض لہو لعب یا وقت گزاری کے لیے نہ کھیلا جائے۔

3۔۔ کھیل میں غیر شرعی امور (جوے یا کسی بھی ناجائز عقد) کا ارتکاب نہ کیا جاتا  ہو۔

4۔۔ کھیل میں اتنا غلو نہ کیا جائے  کہ جس سے شرعی فرائض میں کوتاہی یا غفلت پیدا ہو۔

موجودہ دور کے ڈیجیٹل گیمز میں اکثر و بیش تر مذکورہ بالا شرائط  مفقود ہیں، لہذا  جس گیم میں کوئی بھی ناجائز بات ہو، مثلاً جان دار کی تصویر یا ویڈیو ہو، (اگرچہ وہ کارٹون ہو) وہ کھیلنا اور اس کی ویڈیو بنانا  اور اس کے ذریعے کمانا سب ناجائز ہے۔

اور جس گیم میں مذکورہ بالا تمام شرائط کا لحاظ رکھا جائے (مثلاً: ایسی تعلیمی گیم جس میں جان دار کی تصویر اور موسیقی اور جوا وغیرہ نہ ہو) وہ گیم کھیلنے اور اس کی ویڈیو بنانے کی بھی گنجائش ہے۔

(2) یوٹیوب پر گیم کی ویڈیو اَپ لوڈ کرکے کمانا:

یوٹیوب پر چینل بناکر کمانے کے بارے میں  شرعی حکم یہ ہے کہ اگر چینل پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے والا:

1۔  جان د ار  کی تصویر والی ویڈیو اپ لوڈ کرے، یا  اس ویڈیو  میں  جان دار کی تصویر ہو۔

2۔ یا اس ویڈیو میں میوزک  اور موسیقی ہو۔

3۔ یا اشتہار  غیر شرعی ہو  ۔

4۔  یا  کسی بھی غیر شرعی شے کا اشتہار ہو۔

5۔ یا اس کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ کرنا پڑتا ہو۔

تو اس کے ذریعے پیسے کمانا جائز نہیں ہے۔

عام طور پر اگر ویڈیو میں مذکورہ خرابیاں  نہ بھی ہوں تب بھی یوٹیوب کی طرف سے لگائے جانے والے  اشتہار میں یہ خرابیاں پائی جاتی ہیں، اور ہماری معلومات کے مطابق یوٹیوب کو  اگر  ایڈ چلانے کی اجازت دی جائے تو اس کے بعد وہ ملکوں کے حساب سے مختلف ایڈ چلاتے ہیں، مثلاً اگر  پاکستان میں اسی ویڈیو پر وہ کوئی اشتہار چلاتے ہیں، مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتے ہیں، جس  میں بسااوقات حرام اور ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی کرتے ہیں، ان تمام مفاسد کے پیشِ نظر یوٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرکے پیسے کمانے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔

تاہم اگر واقعتًا ایسی صورت ہو کہ گیم اور اس کی ویڈیو بھی جواز کی حد میں آتی ہو، اور یوٹیوب انتظامیہ کسی بھی قسم کا ایڈ کسی بھی ملک میں نہ چلائے (جو کہ بظاہر مشکل ہے)  اور مذکورہ خرابیوں میں سے کوئی خرابی یا اس کے علاوہ کوئی شرعی خامی اس میں نہ ہو تو اس کمائی کی اجازت ہوگی۔

کھیلوں اور یوٹیوب چینل کے حوالے سے دیکھیے:

یوٹیوب چینل پر بیانات وغیرہ اَپ لوڈ کرنا اور اس کی کمائی کا حکم
لوڈو (Ludo) گیم کا شرعی حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201126

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں