بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یوٹیوب کی آمدنی کا حکم


سوال

یوٹیوب کی کمائی حلال ہے یا حرام؟

جواب

واضح رہے کہ یوٹیوب پر چینل بناکر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے کی صورت میں اگر اس چینل کے فالوورز  زیادہ ہوں تو یوٹیوب چینل ہولڈر کی اجازت سے اس میں اپنے مختلف کسٹمر کے اشتہار چلاتا ہے، اور اس کی ایڈورٹائزمنٹ اور مارکیٹنگ کرنے پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے والے کو بھی پیسے دیتا ہے۔ اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر چینل پر ویڈیو اَپ لوڈ کرنے والا:

  1. جان د ار  کی تصویر والی ویڈیو اَپ لوڈ کرے، یا  اس ویڈیو  میں  جان دار کی تصویر ہو۔
  2. یا اس ویڈیو میں میوزک  اور موسیقی ہو۔
  3. یا اشتہار  غیر شرعی ہو۔
  4. یا اس کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ کرنا پڑتا ہو۔

تو اس کے ذریعے پیسے کمانا جائز نہیں ہے۔

عام طور پر اگر  یوٹیوب پر چینل بنانے والے کی اَپ لوڈ کردہ ویڈیو میں مذکورہ بالا خرابیاں  نہ بھی ہوں تب بھی یوٹیوب انتظامیہ کی طرف سے از خودلگائے جانے والے  اشتہار میں یہ خرابیاں پائی جاتی ہیں،چناں چہ  ہماری معلومات کے مطابق  یوٹیوب  پر چینل بناتے وقت ہی  کمپنی سے یہ معاہدہ کیا جاتاہے کہ مخصوص مدت میں چینل کے سبسکرائبرز اور  ویوزر مخصوص تعداد تک پہنچیں گے تو یوٹیوب انتظامیہ اس چینل پر مختلف لوگوں کے اشتہارات چلانے کی مجاز ہوگی، اور چینل بنانے والا اس معاہدے کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوتاہے، الا یہ کہ اشتہارات بند کرنے کے لیے وہ باقاعدہ فیس ادا کرے اور چینل کو کمرشل بنیاد پر استعمال نہ کرے، چینل  بناتے وقت چوں کہ اس معاہدے پر رضامندی  کا اظہار کیا جاتا ہے؛اس لیے یوٹیوب پر چینل بنانا ہی درست نہیں ہے، اور چینل بناتے وقت یوٹیوب انتظامیہ کو جب ایڈ زچلانے کی اجازت دی جائے تو اس کے بعد وہ  مختلف ڈیوائسز کی سرچنگ بیس یا لوکیشن یا ملکوں کے حساب سے مختلف ایڈ چلاتے ہیں، مثلاً اگر  پاکستان میں اسی ویڈیو پر وہ الگ اشتہار چلاتے ہیں تو مغربی ممالک میں اس پر وہ کسی اور قسم کا اشتہار چلاتے ہیں،  اور پاکستان میں ہی ایک شخص کی ڈیوائس پر الگ اشتہار چلتاہے تو دوسرے شخص کی ڈیوائس پر دوسری نوعیت کا اشتہار چل سکتاہے، جس  میں بسااوقات حرام اور  ناجائز چیزوں کی تشہیر بھی کرتے ہیں، ان تمام مفاسد کے پیشِ نظر یوٹیوب پر ویڈیو اپ لوڈ کرنا شرعاًدرست نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101354

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں