بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسری کمپنی میں 6 ماہ ملازمت نہ کرنے کی شرط پر پہلی کمپنی میں ملازمت کی تو پہلی کمپنی کی ملازمت چھوڑنے کے بعد دوسری میں ملازمت کرنا


سوال

میں ایک امریکن بیس بلنگ کمپنی میں جاب کرتا ہوں،  انہوں نے ہم سے اسٹام کیا ہے،  جب بھی آپ بلنگ کمپنی چھوڑتے ہیں تو کسی دوسری بلنگ کمپنی میں 6 ماہ تک کام نہیں کر سکتے۔  میں یہی کام جانتا ہوں،  اس کمپنی کو چھوڑنےپر کسی اور بلنگ کمپنی کے ساتھ کام کر سکتا ہوں یا نہیں؟ ان کے ساتھ مجبوری اسٹام اس لیے کیا تھاکہ جاب نہیں مل رہی تھی۔

جواب

صورت مسئولہ میں جو معاہدہ  آپ نے امریکن کمپنی کے ساتھ کیاتھا کہ  :جب بھی آپ بلنگ کمپنی چھوڑتے ہیں تو کسی دوسری بلنگ کمپنی میں 6 ماہ تک کام نہیں کر سکتے، یہ معاہدہ اجارے کے اصولوں کے خلاف ہونے کی وجہ سے معتبر نہیں، اس لئے اگر آپ مذکورہ کمپنی چھوڑ کر کسی اور بلنگ کمپنی میں 6 ماہ سے پہلے ملازمت کرناآپ کے لئے جائزہے، آپ کو ملنے والی تنخواہ آپ کے لیے حلال ہوگی۔ 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4/ 194)

"وأما الذي يرجع إلى ركن العقد فخلوه عن شرط لا يقتضيه العقد ولا يلائمه۔"

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4/ 195)

"ومن أجر المثل إذا كان الأجر مسمى وقد قال في هذه المسألة: إنه لا ينقص من المسمى، من المشايخ من قال المسألة مؤولة تأويلها: إنه لا ينقص من المسمى إذا كان أجر المثل والمسمى واحدا، ومنهم من أجرى الرواية على الظاهر فقال: إن العاقدين لم يجعلا المسمى بمقابلة المنافع حيث شرط المستأجر أن لا يسكن، ولا بمقابلة التسليم لما ذكرنا أنه لا يتحقق مع فساد العقد فإذا سكن فقد استوفى منافع ليس في مقابلتها بدل فيجب أجر المثل بالغا ما بلغ كما إذا لم يذكر في العقد تسمية أصلا إلا أنه قال: لا ينقص من المسمى؛ لأن المستأجر رضي بالمسمى بدون الانتفاع فعند الانتفاع أولى ولو آجره داره أو أرضه أو عبده أو دابته وشرط تسليم المستأجر جاز؛ لأن تسليم المستأجر من مقتضيات العقد."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 5):

" أفاد أن ركنها الإيجاب والقبول ۔"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144301200038

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں