بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بالغہ یتیم لڑکی کی تعلیم کے لیے رکھی گئی رقم پر قربانی کا حکم


سوال

کیا ایک یتیم بالغہ لڑکی کی تعلیم کے لیے رکھی گئی نصاب کے برابر رقم میں قربانی ہوگی ؟ جب کہ اس رقم سے سال میں کئی  مرتبہ سمسٹر کی رقم ادا کی جاتی ہے۔

جواب

واضح رہے کہ قربانی ہر اس شخص پر واجب ہے جس کے پاس   ایام عید میں  بنیادی ضرورت سے زائد ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے بقدر نقد رقم یا اس کے بقدر حوائج اصلیہ  اور استعمال سے زائد سامان ہو،اورحوائج اصلیہ سے مراد وہ ضرورت کی اشیاء ہیں  جو جان اور آبرو سے متعلق ہو ں ،یعنی ان کے پورا نہ ہونے سے  جان یا آبرو   جانے کا اندیشہ ہو، مثلاً: کھانا ، پینا، پہننے کے کپڑے، رہائش کا مکان، اہل صنعت وحرفت کے لیے ان کے پیشہ کے اوزار وغیرہ ، لہذا صورت ِ مسئولہ میں سائل کے پاس جو نقد رقم موجود ہے ،اگر  وہ مذکورہ نصاب کے بقدر ہے ،تو اس پر قربانی واجب ہوگی ،خواہ سائل نے یہ رقم کسی یتیم بچی کی تعلیمی ضرورت کے لیے رکھی ہو،کیوں کہ تعلیمی اخراجات بنیادی ضروریات میں سے نہیں ہیں ۔

اور اگر سائل یہ رقم کسی یتیم بچی کو دے چکاہے ،تو اس صورت میں بھی اس بچی پر  قربانی کے وجوب اور عدم وجوب کے لیے ابتداء میں ذکر کیے گئےضابطہ پر عمل کیا جائے گا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے: 

"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان".

(كتاب الزكوٰٰة،الباب الثامن في صدقة الفطر،ج:1،ص:191،ط:رشيديه)

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(و) فارغ (عن حاجته الأصلية) لأن المشغول بها كالمعدوم. وفسره ابن ملك بما يدفع عنه الهلاك تحقيقا كثيابه أو تقديرا كدينه

(قوله وفسره ابن ملك) أي فسر المشغول بالحاجة الأصلية والأولى فسرها، وذلك حيث قال: وهي ما يدفع الهلاك عن الإنسان تحقيقا كالنفقة ودور السكنى وآلات الحرب والثياب المحتاج إليها لدفع الحر أو البرد أو تقديرا كالدين، فإن المديون محتاج إلى قضائه بما في يده من النصاب دفعا عن نفسه الحبس الذي هو كالهلاك وكآلات الحرفة وأثاث المنزل ودواب الركوب وكتب العلم لأهلها فإن الجهل عندهم كالهلاك، فإذا كان له دراهم مستحقة بصرفها إلى تلك الحوائج صارت كالمعدومة كما أن الماء المستحق بصرفه إلى العطش كان كالمعدوم وجاز عنده التيمم."

(کتاب الزکوۃ،ج:2،ص:262،ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144411100072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں