بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

یتیم بچے کی کفالت کون کرے؟


سوال

اگر بیوی حمل سے ہو اور اس کا انتقال ہو جائے ،ساتھ بچہ بھی  ہے،تو دوسری شادی کرنا لازم ہے شوہر پر؟

جواب

صورت مسئولہ میں بیوی کے انتقال کے بعد  شوہر پردوسری شادی کرنا واجب نہیں، یتیم بچہ (لڑکا)کی  پرورش کےبارے میں یہ تفصیل  ہےاگر سات سال سے کم عمر ہے تو ماں کے فوت ہونے کی صورت میں اسے نانی کی پرورش میں دیا جائے گا، اگر نانی موجود نہیں تو پرورش کا حق بچے کی دادی کو حاصل ہوگا، دادی کی عدم موجودگی میں حقیقی سگی بہن، پھر ماں شریک بہن اور پھر باپ شریک بہن کو حق حاصل ہوگا، اور بہن کی عدم موجودگی میں اسی ترتیب سے خالہ(سگی پھر ماں شریک پھر باپ شریک) اور پھر پھوپھی کو پرورش کا حق حاصل ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

’’ (ثم) أي بعد الأم بأن ماتت، أو لم تقبل أو أسقطت حقها  أو تزوجت بأجنبي (أم الأم) وإن علت عند عدم أهلية القربى (ثم أم الأب وإن علت) بالشرط المذكور وأما أم أبي الأم فتؤخر عن أم الأب بل عن الخالة أيضا بحر (ثم الأخت لأب وأم ثم لأم) لأن هذا الحق لقرابة الأم (ثم) الأخت (لأب) ثم بنت الأخت لأبوين ثم لأم ثم لأب (ثم الخالات كذلك) أي لأبوين، ثم لأم ثم لأب، ثم بنت الأخت لأب ثم بنات الأخ (ثم العمات كذلك).‘‘

وفيه أيضا:

’’ وفي شرح النقاية للباقاني عن البحر المحيط: سئل أبو حفص عمن لها إمساك الولد وليس لها مسكن مع الولد؟ فقال: على الأب سكناهما جميعا. وقال نجم الأئمة: المختار أنه عليه السكنى في الحضانة، وكذا إن احتاج الصغير إلى خادم يلزم الأب به. وفي كتب الشافعية: مؤنة الحضانة في مال المحضون لو له وإلا فعلى من تلزمه نفقته. قال شيخنا: وقواعدنا تقتضيه فيفتى به ثم حرر أن الحضانة كالرضاع، والله تعالى أعلم."

(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) ، ‌‌باب الحضانة،3/ 561، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100410

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں