بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ربیع الثانی 1446ھ 09 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

یتیم بچّیوں کی شادی کرانے کی منّت ماننا


سوال

جناب میں نے ایک منّت مانی تھی کہ میری بھن کی شادی ھوگئی تو میں 2 یتیم لڑکیوں کی شادی کا خرچہ اٹھاونگا، میری رھنمائی فرمائیں خرچہ سے مراد جھیز ھے یا شادی کی کھانے کا خرچہ یا دونوں؟

جواب

کسی  کی شادی کرانا اگرچہ نیکی کا کام ھے لیکن عبادت کاپہلو اس میں مقصود بالذات نہیں ہے،جبکہ شرعامنّت اسی چیز کی ماننا معتبر ھے جس میں عبادت مقصودہ کا پہلو پایاجاتا ھو، اس لیئے یہ منّت منعقد ھی نھیں ھوئی اور اس کا پورا کرنا بھی سائل کے ذمّہ نھیں، البتہ سائل اپنی صوابدیدکے مطابق کسی یتیم بچّی کی شادی میں جو تعاون کرنا چاہے بنیتِ صدقہ کر سکتا ہے۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143407200025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں