ہماری مسجد میں فجر کی نماز کے بعد یاسین شریف پڑھی جاتی ہے،تو کیا یاسین کے بعد اجتماعی دعا کی جاسکتی ہے تمام مرحومین کے لیے؟
واضح رہے کہ جس طرح ختم قرآن کے بعداجتماعی دعا کرنا جائز ہے ،ویسے ہی ختم یٰس کے بعد بھی اجتماعی دعا کرسکتے ہیں ۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں فجر کے بعد اگر کسی جگہ سورہ یٰس پڑھنے کا اہتمام کیا جاتا ہے، اور اس کے بعد اجتماعی دعا کی جاتی ہے، تو یہ عمل شرعاً درست ہے، بشرطیکہ اس کو لازم اور دین کاحصہ نہ سمجھا جائے اور نہ لوگوں کو اس میں شرکت پر مجبور کیا جائے ، شرکت نہ کرنے والوں کو ملامت نہ کی جائے،ورنہ بدعت ہونے کی وجہ سے ترک کرنا لازم ہو گا۔
"ألمستدرك علي الصحيحين للحاكم"میں ہے:
"سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا يجتمع ملأ فيدعو بعضهم، ويؤمن البعض، إلا أجابهم الله."
(ص:390،ج:3،بابذكر مناقب حبيب بن مسلمة الفهري رضي الله عنه،ط:دار الكتب العلمية)
مصنف ابن أبي شيبة میں ہے:
"عن أنس: «أنه كان إذا ختم جمع أهله»".
(کتاب فضائل القرآن، ج:16، ص:424، ط:دار كنوز)
سنن الدارمي میں ہے:
"عن ثابت البناني، قال: «كان أنس بن مالك، إذا أشفى على ختم القرآن بالليل، بقى منه شيئًا حتى يصبح فيجمع أهله فيختمه معهم."
(باب في ختم القرآن، ج:4، ص:2180، ط:دار المغني)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506101437
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن