بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

یقینی نفع پر سرمایہ کاری کرنا


سوال

 ایک انویسٹمنٹ کمپنی ہے جو کہ پڑاپڑتی کا کاروبار اور ساتھ ساتھ گراسری سٹور چلاتی ہے، وہ کمپنی کہتی ہے میرے کاروبار میں پیسہ انویسٹ کروائیں تو 14 ماہ بعد آپ کو آپ کی انویسٹ کی گئی رقم کا دوگناہ نفع ملے گا، مطلب کہ ہر ماہ آپ کو آپ کی انویسٹ کی گئی رقم کا 14 سے 16 فیصد منافع ملے گا۔ جس میں 7% سے 8% فیصد آپ کی اپنی انویسمنٹ کا پیسہ آۓ گا ،جب کہ 7% فیصد سے 8% فیصد آپ کو پرافٹ آۓ گا، اس طرح 14 مہینے میں آپ کو کمپنی آپ کا پیسہ دوگناہ کر کے دے گی اور کمپنی کہتی ہے ہم آپ کو ہر ماہ پرافٹ لازمی دیں گے ،کیوں کہ ہم پراپرٹی کا کام کرتے ہیں، ہمیں نقصان نہیں ہوسکتا، کیا ایسی کمپنی میں پیسہ انویسٹ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ شریعت اس بارے میں کیا حکم دیتی ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں لگائی گئی رقم پر ہر ماہانہ   یقینی اور متعین نفع پر سرمایہ کاری کرنا سود کے حکم میں ہے ،لہذا ایسی کمپنی میں پیسے لگانا صحیح نہیں ہے۔

حاشیۃ ابن عابدین میں ہے :

"ما في الزيلعي قبيل باب الصرف في بحث ما يبطل بالشرط الفاسد حيث قال: والأصل فيه أن كل ما كان مبادلة مال بمال يبطل بالشروط ‌الفاسدة ..........، لأن الشروط ‌الفاسدة من باب الربا،..........، لأن الربا هو الفضل الخالي عن العوض، وحقيقة الشروط ‌الفاسدة هي زيادة ما لا يقتضيه العقد ولا يلائمه فيكون فيه فضل خال عن العوض وهو الربا بعينه اهـ ملخصا."

(کتاب البیوع، باب الربا، 5/ 169، ط: سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144408102589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں