اس مرتبہ 9 ذی الحج جمعہ کے دن آ رہی ہے، کیا اکیلا جمعہ کا روزہ رکھ سکتے ہیں؟
واضح رہے کہ سال کے پانچ ایام ایسے ہیں جن میں شریعت نے روزہ رکھنے سے مطلقاً منع کیا ہے، وہ پانچ ایام یہ ہیں: عیدالفطر والے دن ،عیدالاضحیٰ والے دن اور اس کے بعد کے تین دن، اس کے علاوہ باقی تمام ایام میں شریعت نے روزہ رکھنے کی عام اجازت دی ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں جمعہ والے دن روزہ رکھنا جائز ہے۔
بعض احادیث میں صرف جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے ،شارحین ِ حدیث کے مطابق اس سے مراد یہ ہے کہ خاص جمعہ کے دن روزے کا معمول بنا لینا اور اس کو افضل سمجھنا درست نہیں ہے،مکروہ ہے، البتہ جمعہ کے ساتھ آگے پیچھے کوئی اور دن بھی ملا لیاجائے تو درست ہےاور مکروہ نہیں ہے، اسی طرح جن ایام میں روزہ رکھنا مستحب ہے اگر وہ جمعہ کے دن آجائیں تو جمعہ کے دن وہ روزہ رکھنا درست ہے اور اس دن سے متعلق روزہ رکھنے کی جو فضیلت احادیث میں وارد ہوئی ہے اس کے حصول کا ذریعہ ہے۔
حدیث شریف میں ہے:
"عن أبي هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول "لا يصومن أحدكم يوم الجمعة، إلا يوما قبله أو بعده."
(صحیح البخاری ج: 3ص: 42،باب صوم يوم الجمعة،ط: دار طوق النجاة)
وفي عمدة القاري شرح صحيح البخاري:
"وهذه الأحاديث تقيد النهي المطلق في حديث جابر المذكور، ويؤخذ من الاستثناء جوازه لمن صام قبله أو بعده، أو اتفق وقوعه في أيام له عادة يصومها، كمن يصوم أيام البيض أو من له عادة بصوم يوم معين، كيوم عرفة فوافق يوم الجمعة."
(كتاب الصوم،باب صوم يوم الجمعة،11/ 106،ط:دار الفكر)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144611102557
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن