بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یک طرفہ عدالتی خلع کے بعد نکاح کی حیثیت


سوال

 میری اہلیہ نے 8 ستمبر 2019 کو مجھ سے کورٹ کے ذریعہ خلع مانگی تھی، لیکن میں نے کوئی بھی دستخط نہیں کیے، پھر کورٹ نے خود سے انہیں خلع دے دی، ابھی میری اہلیہ  کہتی ہیں کہ ہماری طلاق ہوگئی ہے انہوں نے کسی مفتی صاحب سے پوچھا ہے تو مفتی صاحب نے فرمایا کہ آپ نے رجوع نہیں کیا اور تین مہینے سے زیادہ ہو گئے ہیں،  اس لیے خلع ہوگئی ہے، میں نے زبانی کوئی الفاظ بھی نہیں بولے تھے، آپ فرما دیجیے  کہ ہماری دوبارہ واپسی ہوسکتی ہے ہم ساتھ رہ سکتے  ہیں؟میرے دو بچے ہیں۔  دوبارہ ان کے ساتھ رہنے کے لیے کیا کرنا ہوگا، کیا دوبارہ نکاح کرنا ہوگا یا تجدیدے نکاح کرنا ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ خلع دیگر مالی معاملات کی طرح ایک مالی  معاملہ ہے ،جس طرح  دیگر مالی معاملات  میں متعاقدین کی  رضامندی  ضروری  ہوتی ہے ،اسی طرح خلع میں بھی میاں بیوی کی رضامندی ضروری ہے۔کوئی ایک فریق راضی ہو، دوسرا فریق  راضی  نہ ہو توایسا  خلع شرعاً معتبر نہیں  ہوتا، خواہ وہ عدالتی  خلع ہی کیوں  نہ ہو۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگرسائل واقعۃًخلع کے فیصلہ پرراضی نہیں تھا اور نہ ہی خلع کے پیپر پر دستخط کیےتھے اورعدالت نے اس کی   اجازت اور رضامندی کے بغیر یک طرفہ طور پربیوی کے حق میں خلع کی ڈگری جاری کردی  اور تاحال اس پر رضامندی ظاہر نہیں کی ہےاور نہ ہی  اب تک کوئی طلاق دی ہے  تو اس صورت میں شرعًایہ خلع واقع نہیں ہوا، دونوں  کا  نکاح بدستور برقرار ہے ۔دوبارہ ساتھ رہنے کے لیے  رجوع یانکاح کی ضرورت نہیں  ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے: 

" وأما ركنه فهو كما في البدائع: إذا كان بعوض الإيجاب و القبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلاتقع الفرقة، و لايستحق العوض بدون القبول، بخلاف ما إذا قال: خالعتك و لم يذكر العوض ونوى الطلاق فإنه يقع."

(کتاب الطلاق،باب الخلع، ج:3،ص:441، ط:ایچ ایم سعید)

مبسوطِ سرخسی میں ہے:

(قال): والخلع جائز عند السلطان وغيره؛ لأنه عقد يعتمد التراضي كسائر العقود، وهو بمنزلة الطلاق بعوض، وللزوج ولاية إيقاع الطلاق، ولها ولاية التزام العوض، فلا معنى لاشتراط حضرة السلطان في هذا العقد."

(كتاب الطلاق، باب الخلع،ج:6،ص:173، دارالکتب العلمیة بیروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307101602

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں