بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

یکمشت ادائیگی کی صورت میں ڈسکاؤنٹ کاحکم


سوال

میں نے ایک پلازے میں فلیٹ قسطوں پر بک کیا اور قسطیں ادا کر رہا ہوں ،پلازے کا ڈھانچہ بن چکا ہے ،فلیٹ کا نمبر بھی لگ چکا ہے، میرا فلیٹ پانچویں منزل پر ۵۰۹ نمبر کا ہے ،لیکن فنشنگ کا کام  رہتا ہےاور پزیشن بھی نہیں آئی، پزیشن آنے میں ایک سال باقی ہے، اور قسطیں بھی ایک سال کی باقی ہیں، لیکن اب پلازے کے مالک نے ایک اسکیم نکالی ہے کہ اگر ہم ایک سال کی بقیہ قسطیں ایک ساتھ ابھی ادا کردیں تو ہمارے لیے یا تو قیمت میں ۳ لاکھ روپے کا ڈسکاونٹ دےگا یا پھر قیمت پوری ہی لے گا ،لیکن ہمارا جو فلیٹ ہے اس کا ماہانہ کرایہ ہمیں دے گا ایک سال تک ۔ کیا یہ دونوں صورتیں جائز ہیں؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں بلڈر(بائع) نے یہ کہا کہ ایک سال کی  قسطیں   ایک ساتھ ادا کرنے کی صورت میں   اصل قیمت پر ڈسکاؤنٹ ، یا فلیٹ کا ایک سال کرایہ  سائل( مشتری ) کو ملے گا  تو یہ دونوں صورتیں جائز نہیں ہیں  ۔

الهداية  مع شرح فتح القدیر میں ہے:

"قال ولو كانت له ألف مؤجلة فصالحه على خمسمائة حالة لم يجز لأن المعجل خير من المؤجل وهو غير مستحق بالعقد فيكون بإزاء ما حطه عنه وذلك اعتياض عن الأجل وهو حرام."

(باب الصلح فى الدين ،427،426/8،مصطفیٰ البابی )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144406101027

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں