میرے ساتھ ایک لڑکی کا نکاح ہواتھا،پھر رخصتی سے پہلے وہ کسی اور لڑکے کے ساتھ چلی گئی،پھر جاکر خلع کا کیس دائر کیا اور کورٹ سے خلع لیا،جب کہ میری رضامندی اور لڑکی کے ماں باپ کی رضا مندی اس میں شامل نہیں تھی،خلع کے بعد اس لڑکےکے ساتھ نکاح کیا،اب پوچھنا یہ ہے کہ میری طلاق یا خلع دینے کے بغیر اس لڑکی کا کورٹ سے خلع لینااور دوسرا نکاح کرنا شریعت کی رو سے جا ئز ہے ؟
(لڑکی نکاح کے وقت بالغ تھی اور اس پر راضی بھی تھی کیوں کہ اس نےاپنی رضامندی سے نکاح نامہ پر سائن بھی کیا ہے)
واضح رہے کہ خلع مالی معاملات کی طرح ایک مالی معاملہ ہے، جس طرح دیگر مالی معاملات معتبر ہونے کے لیے جانبین ( عاقدین) کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، اسی طرح خلع معتبر ہونے کے لیے بھی زوجین (میاں بیوی) کی رضامندی ضروری ہوتی ہے، لہذا خلع کے لیے شوہر کی رضامندی اور اجازت ضروری ہے، نیز طلاق دینا بھی شوہر کا حق ہے، اگر شوہر کی اجازت اور رضامندی کے بغیر بیوی عدالت سے خلع یا طلاق لے لے اور عدالت اس کے حق میں یک طرفہ خلع کی ڈگری جاری کردے تو شرعاً ایسا خلع معتبر نہیں ہوتا، اس سے نکاح ختم نہیں ہوتا، اور ایسی صورت میں عورت کے لیے دوسری جگہ نکاح کرنا بھی جائز نہیں ہوگا۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کی اہلیہ نے شوہر کی رضامندی کے بغیرعدالت سے جو یک طرفہ خلع لیا ہے،شرعاً اس خلع کا کوئی اعتبار نہیں ہے ،سائل اور اس کی اہلیہ کا نکاح برقرار ہے،خلع کے بعد سائل کی اہلیہ نے جس لڑکے کے ساتھ نکاح کیا ہے وہ شرعاً باطل ہے ،لہذا ان دونوں کا میاں بیوی کی طرح ایک ساتھ رہنا، دیکھنا، چھونا سب ناجائز اور حرام ہے ۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما ركنه (الخلع) فهو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلا تقع الفرقة، ولا يستحق العوض بدون القبول."
(فصل في شرائط ركن الطلاق وبعضها يرجع إلى المرأة ، ج : 3، ص : 145، ط : دارالكتب العلمية)
تبيين الحقائق میں ہے :
"ولا بد من قبولها؛ لأنه عقد معاوضة أو تعليق بشرط فلا تنعقد المعاوضة بدون القبول، ولأن المعلق ينزل بدون الشرط إذ لا ولاية لأحدهما في إلزام صاحبه بدون رضاه."
(كتاب الطلاق ، باب الخلع ، ج : 2 ، ص : 271، ط :دار الكتاب الإسلامي)
فتاوی شامی میں ہے:
"أما نكاح منكوحة الغير ومعتدته فالدخول فيه لا يوجب العدة إن علم أنها للغير لأنه لم يقل أحد بجوازه فلم ينعقد أصلا."
(کتاب الطلاق ، باب العدة ، ج : 3 ، ص : 516 ، ط : دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144602100917
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن