بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 جمادى الاخرى 1446ھ 08 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

یاجوج ماجوج انسانوں کو کس طرح پریشان کریں گے؟


سوال

یاجوج ماجوج انسانوں کو کس طرح پریشان کریں گے؟  حدیث میں اس بارے میں کوئی رہنمائی ملتی ہے؟

جواب

یاجوج ماجوج انسانوں کو کس طرح پریشان کریں گے؟  متونِ حدیث ، کتبِ تخریج وزوائد ودیگر مختلف میں تلاش کے باوجود ہمیں اس  بارے میں کوئی صراحت نہیں مل سکی۔البتہ  کتبِ حدیث میں سے"صحيح مسلم"،" سنن ابن ماجه"،" مسند أحمد"ودیگر کتبِ حدیث میں حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کی ایک   طویل حدیث ہے، جس میں خروجِ دجال، نزولِ حضرت عیسی علیہ السلام ،پھر خروجِ یاجوج ماجوج وغیرہ سے متعلق پوری تفصیل مذکور ہے۔یاجوج ماجوج کے  متعلق  سب سے زیادہ تفصیلی حدیث یہی ہے۔ اس  حدیث میں یاجوج   ماجوج کی طرف سے  انسانوں کو بعض تکالیف پہنچنے کا ذکر ہے۔ذیل میں"صحيح مسلم"کی حدیث میں سے یاجوج ماجوج  سے متعلق حصہ اور اس کا ترجمہ ذکر کیا جاتا ہے:

"حدّثنا أبوخَيثمة زهير بنُ حربٍ، حدّثنا الوليد بنُ مسلمٍ، حدّثني عبد الرحمن بنُ يزيد بنِ جابرٍ، حدّثني يحيى بنُ جابر الطائيُّ، قاضي حمصَ، حدّثني عبد الرحمن بنُ جُبيرٍ عن أبيه جُبير بن نُفيرٍ الحَضْرميُّ أنّه سمع النوّاس بن سمعانَ الكلابيَّ، ح وحدّثني محمد بنُ ِمهران الرازيُّ -واللفظُ له-، حدّثنا الوليد بنُ مسلمٍ، حدّثنا عبد الرحمن بنُ يزيد بنِ جابرٍ عن يحيى بنِ جابر الطائيُّ عن عبد الرحمن بنِ جُبير بنِ نُفيرٍ عن أبيه جُبير بن نُفيرٍ عن النوّاس بن سمعانَ، قالَ: ... فَبينما هُو كذلك إذْ أوحَى الله إلى عيسى: إنّي قد أخرجتُ عِباداً لي، لا يدانِ لِأحدٍ بِقتالِهم، فَحرِّزْ عِباديْ إلى الطور، ويبعثُ الله يأْجوج ومأْجوج، وهُم مِن كل حَدَبٍ ينسِلون، فَيمرُّ أوائلُهم على بُحيرة طَبَريّة فيشربُون مَا فيها، ويمرُّ آخرُهم فيقُولون: لقد كان بِهذه مرّةً ماءٌ، ويُحصَر نبيُّ الله عيسى وأصحابُه، حتّى يكون رأسُ الثَّوْر لِأحدِهم خيراً مِن مائة دينار ِلأحدِكم اليومَ، فَيرغبُ نبيُّ الله عيسى وأصحابُه، فَيُرسِلُ الله عليهم النَغَفَ في رِقابِهم، فَيُصبِحون فَرسى كَموتِ نفسٍ واحدةٍ، ثم يهبطُ نبيُّ الله عيسى وأصحابُه إلى الأرض، فَلا يجدُون في الأرض موضعَ شِبرٍ إلا ملأه زهمُهم ونَتنُهم، فَيرغبُ نبيُّ الله عيسى وأصحابُه إلى الله، فَيُرسِل الله طيراً كَأعناق البُخت، فَتحمِلُهم فَتطرَحُهم حيثُ شاءَ الله، ثُمّ يُرسِلُ الله مَطراً لا يكُنُّ منه بيتُ مَدَرٍ ولا وَبَرٍ، فُيغسِلُ الأرضَ حتّى يتركَها كالزَّلَفة، ثُمّ يُقال للأرض: أنبِتيْ ثمرتَكِ، ورُدِّيْ بركتَكِ، فَيومئذٍ تأكلُ العِصابةُ مِن الرُّمَّانة، ويَستظلُّون بِقِحْفها، ويُبارَك في الرِّسْل، حتّى أنّ اللِّقْحة مِن الإبل لَتكفي الفِئامَ مِن الناس، واللِّقْحةَ مِن البقر لَتكفي القبيلةَ من الناسں، واللِّقحةَ مِن الغنم لَتكفي الفَخِذ من الناس، فَبينما هُم كذلك إذ بعثَ الله ريحاً طيِّبةً، فَتأخذُهم تحتَ آباطِهم، فَتقبِضُ رُوحَ كُلِّ مؤمنٍ وكُلَّ مُسلمٍ، ويبقى شِرارُ الناس، يتهارجُون فيها تهارٌجَ الحُمُر، فَعليهم تَقُومُ السّاعةُ".

(صحيح مسلم، كتاب صفى القيامة والجنة والنار، باب ذكر الدجال وصفته وما معه، رقم:2937، ط: دار إحياء التراث العربي-بيروت)

ترجمہ:

’’( حضرت عیسی علیہ السلام نزول فرمانے کے بعد  دجال کو  ’’باب ِ لد‘‘ پر   قتل   کردیں گے )  اسی اثناء میں  اللہ  تعالی کا حکم ہوگا کہ میں اپنے بندوں میں سے ایسے لوگوں کو نکالوں گاجن کے مقابلہ کی کسی کو طاقت نہیں، آپ مسلمانوں کو جمع کرکے کوہِ طورپر چلے جائیں (چنانچہ حضرت عیسی علیہ السلام ایسا ہی کریں گے)اور اللہ تعالی یاجوج ماجوج کو کھول دیں گے ،توہ تیز رفتار میں  چلنے کی وجہ سے ہر بلندی سے پھسلتے ہوئے دکھائی دیں گے، ان میں سے پہلے لوگ بحیرۂ  طبریہ سے گزریں گے اور اس کا سارا پانی پی کرایسا کردیں گے کہ جب ان میں سے دوسرے لوگ اس بحیرہ سے گزریں گے تو دریا کی جگہ کو خشک دیکھ کر کہیں گےکہ کبھی یہاں پانی ہوگا۔حضرت عیسی علیہ السلام اور ان کے رفقاء کوہِ طور پر پناہ لیں گے ، اور دوسرے مسلمان اپنے قلعوں  اور محفوظ جگہوں میں پناہ لیں گے،کھانے پینے کا سامان ساتھ ہوگا،مگر وہ کم پڑ جائے گا ،تو ایک بیل  کے سر کو  سو (۱۰۰)دینا ر سے بہتر  سمجھا جائے گا، حضرت عیسی علیہ السلام اور دوسرے مسلمان اپنی تکلیف دور  ہونے کے لیے اللہ تعالی سے دعا کریں گے (اللہ تعالی دعا قبول فرمائیں گے)، اور یاجوج ماجوج  پر وبائی صورت میں ایک بیماری بھیجیں  گے تو   تھوڑی دیر میں وہ  سب کے سب مرجائیں گے۔پھر حضرت عیسی علیہ السلام اوران کے رفقاء کوہِ طور سے نیچے آئیں گےتو دیکھیں گے کہ زمین میں ایک بالشت جگہ بھی ان کی لاشوں سے خالی نہیں ( اور لاشوں کے سڑنے کی وجہ سے) سخت تعفن پھیلا ہوگا،(اس کیفیت کو  دیکھ کر دوبارہ) حضرت عیسی علیہ السلام  اور ان کے رفقاء اللہ تعالی سے دعاکریں گے(کہ یہ مصیبت بھی  دور ہو، اللہ تعالی دعاء قبول فرمائیں گے)اور بہت بھاری بھر کم پرندوں کو بھیجیں گے، جن کی گردنیں اونٹ کی گردن کی مانند ہوگی،وہ ان لاشوں کواٹھا کر جہاں اللہ کی مرضی ہوگی وہاں پھینک دیں گے (بعض  ر وایات  میں  ہے کہ دریا میں ڈال دیں گے)، پھر  اللہ تعالی  بارش برسائیں گے ، کوئی شہر اور جنگل ایسا نہ ہوگا جہاں  بارش نہ ہوئی ہوگی،ساری زمین دُھل جائے گی ، اور شیشہ کی مانند صاف ہوجائے گی، پھر اللہ تعالی زمین کو حکم فرمائیں گے کہ اپنے پیٹ سے پھلوں اور پھولوں کو اُگادے،اور (از سرِ نو)اپنی برکات کو ظاہر کردے،(چنانچہ ایسا ہی ہوگا اور اس قدر برکت ظاہر ہو گی ) کہ ایک انار ایک جماعت  کے کھانے کے لیے کفایت کرےگا اور لوگ اس کے چھلکے کی چھتری بناکر سایہ حاصل کریں گے، اور دودھ میں اس قدر برکت ہوگی کہ ایک اونٹنی کا دودھ ایک بہت بڑی جماعت کے لیے  کافی ہوگا،اور ایک گائے کا دودھ ایک قبیلہ کے سب لو گوں  کو کافی ہوجائے گا،اور ایک بکری کا دودھ پوری برادری کو کافی ہوجا ئےگا،(’’مسندِ احمد‘‘ اور ’’سنن ابی داود ‘‘کی روایت کے مطابق  یہ غیر معمولی برکات اور امن وامان کا زمانہ چالیس سال رہنے کے بعد جب قیامت کا وقت آجائے گا تو) اس وقت اللہ تعالی ایک خوشگوار ہوا چلائیں گے ، جس کی وجہ سے سب مسلمانوں کی بغلوں کے نیچے  ایک خاص بیماری ظاہر ہوجائےگی،اور سب کے سب وفات پا جائیں گے،اور باقی صرف شریر وکافر رہ جائیں گے،جو زمین پر  جانوروں کی طرح کھلم کھلا حرام کاری   کریں گے،ایسے ہی لوگوں پر قیامت آئے گی‘‘۔

۲۔پھر حضرت عیسی علیہ السلام اوران کے رفقاء جب  کوہِ طور سے نیچے آئیں گےتو دیکھیں گے کہ اُن کی لاشوں کی کثرت کی وجہ سےزمین میں ایک بالشت جگہ بھی ان کی لاشوں سے خالی نہیں ہے   اور لاشوں کے سڑنے کی وجہ سے  سخت تعفن پھیلا ہوگا،اس کیفیت کو  دیکھ کر دوبارہ حضرت عیسی علیہ السلام  اور ان کے رفقاء اللہ تعالی سے دعاکریں گےکہ یہ مصیبت بھی  دور ہو تو اللہ تعالی  اُن کی دعاء قبول فرمائیں گےاور بہت بھاری بھر کم پرندوں کو بھیجیں گے، جن کی گردنیں اونٹ کی گردن کی مانند ہوگی،وہ ان لاشوں کواٹھا کر دریا میں ڈال دیں گے،پھر  اللہ تعالی  بارش برسائیں گے  اور ز مین شیشہ کی مانند صاف ہوجائے گی، اور ز مین  اپنے پیٹ سے پھلوں اور پھولوں کو اُگادےاور اپنی برکات کو ظاہر کرد ے تو  پھر سے زمین اپنی برکات کو    ظاہر کردے گی۔

خلاصہ یہ ہے کہ اولاً  ’’یاجوج ماجوج‘‘ کے خروج سے پہلے  حضرت عیسی علیہ السلام  اور اُن کے رفقاء  کوہِ طور پر، اور دوسرے مسلمان  قلعوں وغیرہ میں پناہ گزیں ہونے پر مجبور ہو  جائیں گے ، اس دوران مسلمانوں کے  پاس کھانے پینے کا سامان کم پڑ جائے گا تو اللہ تعالی سے  اپنی اس تکلیف کے دور   ہونے کی دعا کریں گے، اللہ تعالی اُن کی قبول کریں گے اور ’’یاجوج ماجوج‘‘ پر وبائی  صورت میں ایک بیماری  بھیج دیں  گے ، جس سے تھوڑی ہی دیر وہ سب کے سب مرجائیں گے۔ پھر حضرت عیسی علیہ السلام  اور اُن کے رفقاء  کوہ ِ طور سے نیچے آئیں گے تو اُن کی لاشوں کی کثرت کی وجہ سے  زمین میں رہنے کو ایک بالشت جگہ نہیں ہوگی    اور لاشوں کے سڑنے کی وجہ سے  سخت تعفن بھی  پھیلا ہوگا تو  دوبارہ حضرت عیسی علیہ السلام  اور اُن کے رفقاء اللہ تعالی سے دعاکریں گےکہ یہ  تکلیف  بھی  دور ہو تو اللہ تعالی  اُن کی دعاء قبول فرمائیں گےاور بہت بھاری بھر کم پرندوں کو بھیجیں گے، جن کی گردنیں اونٹ کی گردن کی مانند ہوگی،وہ ان لاشوں کواٹھا کر دریا میں ڈال دیں گے، پھر  اللہ تعالی  بارش برسائیں گے  اور زمین شیشہ کی مانند صاف ہوجائے گی، پھر اللہ تعالی  کا  حکم ہوگا کہ  ز مین  اپنے پیٹ سے پھلوں اور پھولوں کو اُگادےاور اپنی برکات کو ظاہر کرد ے   تو  پھر سے زمین اپنی برکات کو    ظاہر کردے گی۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144506101083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں