بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

یاد دہانی کی غرض سے قرآنی آیات والا صفحہ دیوار پر لگانا


سوال

کیا قرآنِ پاک کی آیات کا پرنٹ نکال کر دیوار پر لگا سکتے ہیں؟ مثلاً آیت الکرسی، سورۃ الحشر کی آخری تین آیات ،سورۃ  الکہف کی پہلی اور آخری دس آیات سورۂ  یونس ۷۱،۸۲وغیرہ؟

مقصد یہ ہے کہ اہم آیات کی تلاوت میں ناغہ نہ ہونے پائے، اور آتے جاتے بھی ان پر نظر پڑتی رہے!

جواب

بلاضرورت دیواروں پر قرآنی آیات لکھنا مکروہ ہے، اس لیے کہ ان کے گرنے کا خطرہ رہتا ہے، جس سے قرآن پاک کے بے ادبی ہوگی، اگر  مذکورہ آیات پڑھنے کے لیے یاد دہانی کی ضرورت ہو تو   کاغذ پر لکھی ہوئی آیات کو دیوار پر لگانے کی گنجائش ہے، لیکن اسے بے ادبی سے بچانا نہایت ضروری ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 179):
"قلت: وظاهر انتفاء الكراهة بمجرد تعظيمه وحفظه علق أو لا، زين به أو لا، وهل ما يكتب على المراوح وجدر الجوامع كذا يحرر.
(قوله: يحرر) أقول: في فتح القدير: وتكره كتابة القرآن وأسماء الله تعالى على الدراهم والمحاريب والجدران وما يفرش. اهـ. والله تعالى أعلم".

وفیہ ایضا (1/ 663):
"ولاينبغي الكتابة على جدرانه

(قوله: ولاينبغي الكتابة على جدرانه) أي خوفًا من أن تسقط وتوطأ، بحر عن النهاية". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں