بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

یا ازہان نام رکھنا


سوال

یا ازحان نام رکھنا ٹھیک ہے؟

جواب

عربی زبان میں" یا"  حرف نداء کے طور پر مستعمل ہے، جس کے  اردو میں معنی  "اے" کے آتے ہیں، جبکہ" ازحان"  کا لفظ عربی میں مستعمل نہیں،    تاہم" زحن" کے عربی میں  معنی   ٹھگنے،  حرکت کرنے، زائل ہونے، سستی کرنے کے آتے ہیں، لہذا "یا ازحان" نام نہ رکھا جائے، البتہ  "اَذْہان" عربی زبان کا لفظ ہے، یہ "ذہن" کی جمع ہے، جس کا معنی سمجھنا  ہے،  یہ نام رکھنا اگرچہ جائز ہے، تاہم اس کے علاوہ انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کے نام پر نام رکھنا بہتر ہوگا، یا عمدہ معانی کے دیگر اسماء میں سے کسی نام کا انتخاب کر لیا جائے، جس کے لیے درج ذیل لنک سے استفادہ کیا جا سکتا ہے:اسلامی نام

معجم الرائد میں ہے:

"زحن : (اسم) قصير بدين."

معجم الوسيط میں ہے:

"زَحَنَ : زَحَنَ عن مكاِنه زَحَنَ زَحْنًا: تحرّك.

زَحَنَ فلاِنٌ عن أَمره: أَبطأَ.

زَحَنَ الشيءَ عن مكاِنه: أَزاله عنه."

لسان العرب میں ہے:

"(ذهن) الذهن الفهم والعقل والذهن أيضا حفظ القلب وجمعهما أذهان."

(لسان العرب،١٣ / ١٧٤، ط: دار صادر)

المحيط البرهاني في الفقه النعماني میں ہے:

"روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: «سموا أولادكم أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله تعالى؛ عبد الله، وعبد الرحمن» قال الفقيه أبو الليث: لا أحب للعجم أن يسموا عبد الرحمن عبد الرحيم؛ لأن العجم لا يعرفون تفسيره، فيسمونه بالتصغير، وروي عن النبي عليه السلام: أنه نهى أن يسمى المملوك نافعا أو بركة، أو ما أشبه ذلك، قال الراوي:؛ لأنه لم يحب أن يقال: ليس ههنا بركة، ليس ههنا نافع إذا طلبه إنسان، وفي الأثر: «لا يقول الرجل عبدي وأمتي، بل يقول: فتاي وفتاتي».

وفي «الفتاوى» : التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في كتابه ولا ذكره رسول الله عليه السلام، ولا استعمله المسلمون تكلموا فيه، والأولى أن لا تفعل."

(كتاب الاستحسان والكراهية، الفصل الرابع والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم، ٥ / ٣٨٢، ط: دار الكتب العلمية، بيروت - لبنان)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144510100035

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں