بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر دو بیٹے تین بیٹیوں کے درمیان میراث کی تقسیم


سوال

میرے والدہ کا انتقال 17 /01/17کو ہوگیا ہے   انتقال کے تیسرے دن میری بہن نے وصیت دکھائی جو میری والدہ نے دو بہنوں کی موجودگی میں ایک بہن  سے لکھوائی اور والدہ  نے دستخط  بھی کردیا  یہی وصیت کی کاپی ساتھ دے رہاہوں اور اس وصیت کا علم دونوں بہنوں کو تھا اور باقی ورثاء  کو نہیں تھا ہم پانچ بہن بھائی ہیں ورثاء یہ ہیں : محمد انیس عثمان ، محمد سعد اقبال  ، امبر محمد اقبال  ارم عثمان ، مدیحہ اقبال ، شوہر محمد اقبال ۔  میں محمد انیس عثمان   اور بہن مدیحہ  پہلے شوہر سےہیں اور ایک بھائی اور دو  بہنیں  دوسرے شوہر سے ہیں دوسرے شوہر جو میرے چچابھی ہے وہ حیات ہیں  اب تھوڑاساسونا بچاہو ہے اس کو کس طرح تقسیم کریں  اور وصیت کے حساب سے  سونا تقسیم کرنا صحیح ہے کہ نہیں ۔

 امی کی وصیت :

 دوکڑے ہیرے والے  ہیں وہ ایک امبراور ایک ارم کا ہے دوکڑے اور ہیں سادے والے ہیں  ایک مدیحہ کا ایک انیس کا ہے  جو ایک بریسلیٹ ہے  وہ بیٹیوں کی ہیں  گھر سعد کا ہے  اور سعد جب گھر بیچے گا تو اس گھر میں سب بہن بھائیوں کو  حصہ  دینا پڑے گا ، یہ امی کی وصیت ہے ۔ 

جواب

واضح رہے کہ ہر وارث کا حصہ شریعت نے مقرر کردیاہے لہذا وارث کے حق میں کی گئی  وصیت شرعا معتبراور نافذالعمل  نہیں  ہوتی ، الا یہ کہ  وارث  کے لیے کی گئی وصیت پر عمل کرنے پر تمام ورثاء راضی ہوں اور تمام ورثاء عاقل بالغ بھی ہوں ۔

صورت مسئولہ میں  سائل کی والدہ  نے    جن بیٹیوں اور بیٹو ں  کے نام وصیت کی ہے یہ وصیت شرعامعتبر نہیں ہے  ، ہاں اگر مرحومہ والدہ  کے دیگر  تمام عاقل بالغ ورثاء   بیٹوں اور بیٹیوں کے حق میں کی گئی اس وصیت پر راضی ہوں تو اس وصیت پر عمل کرنا جائز ہوگا ۔ وگرنہ   وہ صرف  اپنے شرعی حصے  کے  حقدار ہوں گے  ۔ 

مرحومہ کے ترکے کی تقسیم  کا شرعی طریقہ یہ  ہے کہ سب سے پہلے    اگر مرحومہ کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل ترکہ  سے ادا کرنے کے بعداور اگر مرحومہ نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی  میں سے نافذ کرنے کے بعدباقی  کل ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 28حصوں میں تقسیم کرکے مرحومہ کی کوشوہر   کو7حصے، مرحومہ کے ہر ایک بیٹے کو 6،6حصےاورمرحومہ کے ہر ایک  بیٹی کو3،3حصے ملیں گے  ، نیز مرحومہ کی تجہیز وتکفین کا خرچہ اس کے شوہر کے ذمے ہے ۔

صورت تقسیم یہ ہے :

28/4

میتـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

شوہر بیٹا بیٹا بیٹی بیٹی بیٹی 
1  3  
766333

یعنی 100روپے میں سے مرحومہ کےشوہر  کو25روپے،   مرحومہ کے  ہر ایک بیٹے کو21.428  روپے ،اور اس کی ہر  بیٹی کو10.714روپے  ملیں گے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

         ثم تصح الوصية لأجنبي من غير إجازة الورثة، كذا في التبيين ولا تجوز بما زاد على الثلث إلا أن يجيزه الورثة بعد موته وهم كبار ولا معتبر بإجازتهم في حال حياته، كذا في الهداية.

وفیہ ایضا :

ولا تجوز الوصية للوارث عندنا إلا أن يجيزها الورثة.                

(کتاب الوصایا،ج:۶،ص:۹۰،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144303100134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں