بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ایکسیڈنٹ میں مقتول کی غلطی کی وجہ سے قاتل پرضمان نہیں آئےگا۔


سوال

دبئ میں ایک مسلمان ڈرائیور نے ایکسیڈنٹ کیا جس کے نتیجے میں تین سکھ ہلاک ہوئے عدالت نے مسلمان کو بری کردیا اس وجہ سے کہ غلطی ان تین سکھوں ہی کی تھی. اب مسلمان شخص ان کے کفارہ کے متعلق پوچھتا ہے کہ ان کا کفارہ ان پر لازم ہے. یا نہیں؟ اگر ہے تو الگ الگ یا صرف ایک کفارہ کافی ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مسلمان ڈرائیور کی کوئی غلطی نہیں تھی ، اور مسلمان ڈرائیور ٹریفک قوانین کی پابندی کرتےہوئے گاڑی چلارہاتھا اور تینوں مقتولین اپنی ہی غلطی کی بناءپر ایکسیڈنٹ میں مارے گئے تو اس صورت میں مسلمان ڈرائیور یا اس کے عاقلہ پر کسی قسم کا کفارہ اور دیت لازم نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(و) الخامس (قتل بسبب كحافر البئر وواضع حجر في غير ملكه) (قوله في غير ملكه) قيد للحفر والوضع درر، فلو في ملكه فلا تعدي فلا دية ولا كفارة."

 (كتاب الجنايات:6/ 531،ط:سعيد)

بحوث فی قضایا فقہیۃ معاصرۃ میں ہے:

"إذا كان السائق يسوق سيارته ملتزما ‌بجميع ‌قواعد المرور، ولكن دفع شخص رجلا آخر أمام سيارته فجأة بحيث لم يمكن له أن يوقف السيارة قبل أن تدهسه، فدهسته السيارة. فهنا لا يضمن السائق."

(‌‌قواعد ومسائل في حوادث المرور،ص:313،ط:دارالقلم)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101738

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں