بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وضو ٹوٹنے کی صورت میں دوبارہ مسواک کرنا


سوال

بعض اوقات وضو کرتے ہوئے بار بار ریح  خارج ہوتی ہے اور وضو ٹوٹتا رہتا ہے، بعض دفعہ دو مرتبہ تین مرتبہ مکمل وضو کرنے کے بعد یا وضو کے درمیان میں ریح  پاس ہوتی ہے اور وضو ٹوٹ جاتا ہے، ایسی صورت میں جب دوبارہ وضو کر یں تو کیا پھر ایسی ہی تین دفعہ مسواک تین دفعہ ہرعضوکا دھونا ضروری ہے؟ 

جواب

مسواک کرنا وضو کی سنتوں میں سے ہے اور مسواک کا اصل محل کلی سے پہلے ہے ، مسواک کرنے کے بعد وضو ٹوٹ جائے تو   سنن و مستحبات کی رعایت رکھتے  ہوئے  وضو کرنے کی صورت میں  مسواک دوبارہ کرنی ہوگی اور ہر عضو کو تین مرتبہ دھونا ہو گا،البتہ اگر کوئی شخص شرعی معذور ہو تو اس کے لیے  دوبارہ وضو کرنا لازم نہیں ہے۔

شرعی معذور کا مطلب یہ ہے کہ  کسی شخص کو  مثلاً ہوا خارج ہونے یا قطروں وغیرہ کی بیماری اتنی زیادہ ہو کہ کسی نماز کے مکمل وقت میں اس کو اتنا وقت نہ ملے کہ  وہ وضو کرکے اس بیماری سے   وضو ٹوٹے   بغیر وقتی فرض نماز پڑھ سکے تو ایسا شخص شرعاً معذر کے حکم میں ہوتا ہے، اور جب تک کسی نماز کا مکمل وقت اس عذر کے بغیر نہ گزر جائے وہ معذور شمار کیا جاتاہے۔

شرعی  معذور کا حکم یہ ہے کہ ہر نماز کا وقت داخل ہونے  کے بعد ایک مرتبہ وہ  وضو کرلے اور نماز پڑھے، اگر وضو کے بعد  جس بیماری کی وجہ سے معذور کے حکم میں ہوا ہے   کے  علاوہ کوئی اور وضو ٹوٹنے والی چیز  صادر ہو تو دوبارہ وضو کرنا ہوگا، ورنہ ایک نماز کے وقت میں دوبارہ  وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی، خواہ وضو کے دوران ہی یہ عذر باربار پیش آئے۔

کتاب الفقه على المذاهب الأربعة میں ہے:

"ومنها أن لايوجد من المتوضئ ما ينافي الوضوء مثل أن يصدر منه ناقض للوضوء في أثناء الوضوء، فلو غسل وجهه و يديه مثلاً، ثم أحدث فإنه يجب عليه أن يبدأ الوضوء من أوله، إلا إذا كان من أصحاب الأعذار الآتي بيانها، فإذا كان مصاباً بسلس البول، و نزلت منه قطرة أو قطرات أثناء الوضوء فإنه لايجب عليه استشناف الوضوء، كما ستعرفه في مبحثه".

(كتاب الطهارة، مباحث الوضوء، شروط الوضوء، ج:1، ص:49، ط:دارالکتب العلمیۃ)

البحر ر الرائق  ميں هے :

"واختلف في وقته ففي النهاية وفتح القدير أنه ‌عند ‌المضمضة وفي البدائع والمجتبى قبل الوضوء الأكثر على الأول، وهو الأولى؛ لأنه الأكمل في الإنقاء ليس هو من خصائص الوضوء بل يستحب في مواضع: لاصفرار السن وتغير الرائحة والقيام من النوم والقيام إلى الصلاة وأول ما يدخل البيت وعند اجتماع الناس وعند قراءة القرآن".

(کتاب الطھارۃ،سنن الوضو،21/1،دار الکتاب الاسلامی)

فقط والہ اعلم 


فتوی نمبر : 144508100609

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں