بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ سہو کب واجب ہوتا ہے؟/ وضو میں تھوڑی دھونا


سوال

1- سجدہ سہو کب واجب ہوتا ہے?

2- وضو کرتے ہوئے ٹھوڑی تک پانی پہنچانا ضروری ہے? داڈھی ہے تو ٹھوڑی تک پانی پہنچانے کا کیا طریقہ ہوگا?

جواب

1- سجدہ سہو واجب ہونے کا اصول یہ ہے کہ نماز کا کوئی واجب چھوٹ جانے سے، یا فرض کی تاخیر سے، یا واجب کی تاخیر سے  یا واجب کے تکرار سےسجدۂ سہو واجب ہوتا ہے۔

سجدہ سہو  کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ میں پوری التحیات پڑھنے کے بعد (درود شریف اور دعا پڑھے بغیر) دائیں طرف ایک مرتبہ سلام پھیر کر دو سجدے کرلیے جائیں، اور ہر سجدے میں حسبِ معمول  "سبحان ربي الأعلى" کہے اور سجدے کے بعد پھر بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر دائیں اور بائیں سلام پھیر دیا جائے۔

2- داڑھی ایک مشت سے کم ہو یا زیادہ بہر حال اس کے وہ بال جو چہرے کی حدود سے باہر (تھوڑی کے نیچے) لٹک رہے ہوں انہیں وضو میں دھونا فرض نہیں ہے، مسنون ہے۔ اور جو بال چہرے کی حدود میں ہوں ان کے متعلق حکم یہ ہے کہ اگر کسی شخص کی  داڑھی یا مونچھ  اس قدر گھنی ہو کہ اس کے نیچے کی کھال نظر نہ آئے، تو وضو میں اس پوشیدہ وچھپی کھال کا دھونا فرض نہیں ہے، لیکن چہرے کی حدود میں جو بال ہوں (یعنی تھوڑی کے نیچے تک) انہیں دھونا ضروری ہے۔  اور اگر  داڑھی یا مونچھ اس قدر گھنی نہیں ہے یعنی اس کے نیچے کی کھال نظر آتی ہے، تو اس کھال تک پانی پہنچانا فرض ہے۔ لہٰذا اگر کسی کی داڑھی گھنی نہ ہو، اس کے نیچے کی کھال بھی نظر آتی ہو تو اسے وضو میں ٹھوڑی کے نیچے تک دھونا ضروری ہوگا، اور ایسے شخص کے لیے کھال تک پانی پہنچانا مشکل نہیں ہے، اور اگر کسی کی داڑھی بہت گھنی ہو کہ کھال نہ دکھتی ہو، اس کے لیے ٹھوڑی کی کھال تک پانی پہنچانا ضروری نہیں ہوگا، اتنے حصے پر موجود بالوں کو دھونا ضروری ہوگا۔

واضح رہے کہ ایک مشت سے کم داڑھی رکھنا جائز نہیں ہے، اس لیے کم از کم ایک مشت داڑھی رکھنے کا اہتمام کیا جائے۔

الدر المختار مع الشامیة:

"لا غسل باطن العینین والأنف والفم وأصول شعر الحاجبین واللحیة والشارب". (الدر المختار)

وفي الشامیة:

(قوله:وأصول شعر الحاجبین) یحمل هذا علی ما إذا کانا کثیفین أما إذا بدت البشرة فیجب، کما یأتي له قریباً عن البرهان، وکذا یقال في اللحیة والشارب". (۱/۲۱۱، أرکان الوضوء )

فتح القدیر:

"وسنن الطهارة ․․․ تخلیل اللحیة ..." الخ (فتح ص ۱۶، ۳۱، ج۱)

وقال في حاشیة الطحطاوي:

"والتخلیل تفریق الشعر من جهة الأسفل إلی فوق ویکون الکف إلی عنقه ․․․ أي حال وضع الماء ویجعل ظهر کفه إلی عنقه حال التخلیل"․ (حاشیة الطحطاوي علی مراقي الفلاح: ص ۷۰) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200395

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں