بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وضو میں عضو کا دھونا رہ جائے اور نماز کی رکعت میں شک ہو جائے تو کیا حکم ہے


سوال

1)وضو کرتے وقت ایک عضو کو دھونا بھول گئے اور اگلے عضو کو دھو ڈالا تو یاد آیا کے ابھی پچھلا عضو دھونا باقی تھا، اب اس صورت حال میں وضو پھر سے شروع کیاجائے گا یا پھر جو عضو رہ گیا تھا اسی کو دھو کر وضو کو مکمل کیا جائے گا؟

2)دوران نماز رکعات بھول گئی آیا کی تین ادا کی ہیں یا چار اس شک کی صورت میں کیا کیا جائے؟

جواب

1)صورتِ مسئولہ میں صرف اسی عضو کو دھو لیا جائے جو رہ گیا ہےکافی ہے،مکمل  وضو کا اعادہ لازم نہیں ہے باقی ترتیب سے کرنا بہتر ہے۔  

2)اگر رکعات کی تعداد کا بھولنا پہلی مرتبہ ہو تو نئے سرے سے نماز پڑھنا واجب ہے، اگر رکعات کی تعداد کا بھولنا اور شک بار بار ہو تو غالب گمان پر عمل کیا جائے، اگر اس کے حساب سے تین ہوچکی ہیں تو مزید ایک رکعت پڑھ کر نماز مکمل کرلے اور سجدہ سہو کرے، اور اگر اس کے حساب سے چار رکعت ہوچکی ہوں تو سجدہ سہو کرے اور تشہد اور درود شریف وغیرہ پڑھ کر نماز مکمل کرے اور اگر غالب گمان کسی طرف نہ ہو تو کمی کی جانب کو اختیار کر کے آخر میں سجدہ سہو بھی کرے۔ 

الموسوعۃ الفقہیۃ میں ہے:

"ذهب الفقهاء إلى من نسي غسل عضو هو فرض في الوضوء أو لمعة في ذلك العضو، فإنه يجب تداركه؛ لأنه ترك فرضا من فروض الوضوء."

(نسیان، ص:269، ج:40، ط:دار السلاسل)

تنویر الابصار مع الدر میں ہے:

"(وإذا شك) في صلاته (من لم يكن ذلك) أي الشك (عادة له كم صلى استأنف وإن كثر) شكه (عمل بغالب ظنه إن كان) له ظن للحرج (وإلا أخذ بالأقل) لتيقنه (وقعد في كل موضع توهمه موضع قعوده وجب عليه سجود السهو في) جميع (صور الشك) سواء عمل بالتحري أو بنى على الأقل فتح.

(قوله استأنف بعمل مناف إلخ) فلا يخرج بمجرد النية، كذا قالوا. وظاهره أنه لا بد من العمل فلو لم يأت بمناف وأكملها على غالب ظنه لم تبطل إلا أنها تكون نفلا ويلزمه أداء الفرض، ولو كانت نفلا ينبغي أن يلزمه قضاؤه وإن أكملها لوجوب الاستئناف عليه بحر، وأقره في النهر والمقدسي."

(کتاب الصلاۃ، باب سجود السہو، ص:92، 92، ج:2، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100536

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں